بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازی کا سامنے سے گزرنے والے کو روکنے کا حکم


سوال

اگر نماز پڑھنے کے دوران کوئی شخص نمازی کے سامنے اتنا قریب سے گزر رہا ہو کہ نمازی کا اپنا ہاتھ بڑھا کر اسکو روکنے کی کوشش کرنا ممکن ہو تو کیا دوران نماز نمازی ایسا کر سکتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص نمازی کے اتنا قریب سے گزر رہا ہو کہ اسے روکنا ممکن ہو تو تسبیح یا ہاتھ وغیرہ کے اشارے سے روکنے کی اجازت  اور  رخصت ہے  اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی، تاہم نہ روکنا افضل ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويدفعه) هو رخصة، فتركه أفضل بدائع. قال الباقاني: فلو ضربه فمات لا شيء عليه عند الشافعي - رضي الله عنه -، خلافا لنا على ما يفهم من كتبنا (بتسبيح)أو جهر بقراءة (أو إشارة) ولا يزاد عليها عندنا قهستاني

(قوله أو إشارة) أي باليد أو الرأس أو العين بحر (قوله ولا يزاد عليها) أي على الإشارة بما ذكر، فلا يدرأ بأخذ الثوب ولا بالضرب الوجيع كما في القهستاني عن التمرتاشي". 

(کتاب الصلاة، باب ما یفسد الصلاة ومایکرہ فیہا، ج: 1، صفحہ: 637، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101754

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں