ہر جمعہ کو فرض کے بعد لمبی دعا کرنا صحیح اور ثابت ہے؟
واضح رہے کہ جمعہ و عیدین کے اجتماع پر چوں کہ لو گوں کی کثیر تعداد ہوتی ہے ، لہذا ماثور دعاؤں کے ساتھ دیگر دعائیں بھی مانگ سکتے ہیں لیکن زیادہ طویل نہ ہوں جن سے سنن میں تاخیر کے ساتھ ساتھ لوگوں میں اکتاہٹ و تنگی کا سبب نہ بنے۔
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:
"سوال:امام کو بعد نماز جمعہ مختصر مانگنی چاہیے یا مطول؟
جواب:زیادہ طول نہ دینا چاہیے۔"
(کتاب الصلوۃ، ج:5، ص:89، ط:دارالاشاعت)
فتاوی رحمیہ میں ہے:
"جواب:بعد نماز جمعہ دعائے ماثور کے ساتھ دیگر دعائیں شامل کرسکتے ہیں ۔ لیکن مختصر ہونا چاہیے، تطویل کرکے لوگوں کو تنگ کرنا اور سنن رواتب کی ادائیگی میں تاخیر کرنا مناسب نہیں کیوں کہ بڑے مجمع میں کمزور ،بیمار ، کام کاج کرنے والے ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں، امام کو اس کا لحاظ چاہیے۔"
(کتاب الصلوۃ ، باب الجمعۃ، ج:6، ص:81، ط:دارالاشاعت)
امداد الاحکام میں ہے:
"سوال:صلوۃ عیدین اور ان کے خطبہ کے بعد دعا مانگنا بہتر ہے یا نہ مانگنا ، سلف کا کیا معمول ہے
جواب:احادیث سے دعا کاثبوت ہوتا ہے،مگر ضروری نہیں،بہتر یہ ہے کہ دعاکرلیا کریں،اجتماع مسلمین کے وقت دعا قبول ہوتی ہے۔"
(کتاب الصلوۃ،فصل فی الجمعہ و العیدین، ج:1، ص:746، ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فقظ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100069
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن