بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِ جنازہ نکل جانے کی صورت میں کچھ لوگوں کا الگ سے نمازِ پڑھنے کا حکم


سوال

جنازے کی نماز نکل جانے کے بعد کچھ لوگوں کا الگ سے دوبارہ نمازِ جناہ اداکرنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟

جواب

شرعی طور پرنمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے،لہذاایک دفعہ میت پر نمازِ جنازہ پڑھنے کے بعد تمام لوگوں کی جانب سے وہ فرض ادا ہوجاتا ہے،لہذا فقہائے کرام کے مطابق  میت کے اولیاء  نے  نماز جنازہ پڑھی ہو یا ان کی اجازت سے  پڑھائی گئی ہو،  توجولوگ اس میں شریک نہ ہوسکے ان کے لیے دوبارہ جنازہ  ادا کرنا درست نہیں اور نہ ہی دوسری بار نمازِجنازہ مشروع ہے،البتہ اگر  میت کے ولی نے نمازِ جنازہ نہیں پڑھی  اور نہ ہی اس کی اجازت سے پڑھی گئی ، بلکہ ایسے لوگوں نے پڑھی جن کو اس میت پر ولایت کا حق نہیں  تو ولی اس کی نمازِجنازہ پڑھ سکتا ہے، لیکن اس دوسری جماعت میں صرف وہ لوگ شریک ہوں گے جو پہلی میں شریک نہیں تھے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"الصلاة على الجنازة فرض كفاية إذا قام به البعض واحدا كان أو جماعة ذكرا كان أو أنثى سقط عن الباقين وإذا ترك الكل أثموا، هكذا في التتارخانية."

(كتاب الصلاة، الباب الحادي والعشرون في الجنائز وفيه سبعة فصول، الفصل الخامس في الصلاة على الميت، ج:1، ص:162، ط:دارالفكر)

وفيه ايضا:

"ولا يصلى على ميت إلا مرة واحدة والتنفل بصلاة الجنازة غير مشروع، كذا في الإيضاح.

وإن صلى عليه الولي لم يجز لأحد أن يصلي بعده ولو أراد السلطان أن يصلي عليه فله ذلك؛ لأنه مقدم عليه ،ولو صلى عليه الولي وللميت أولياء أخر بمنزلته ليس لهم أن يعيدوا، كذا في الجوهرة النيرة، فإن صلى غير الولي أو السلطان أعاد الولي إن شاء، كذا في الهداية."

(كتاب الصلاة، الباب الحادي والعشرون في الجنائز وفيه سبعة فصول، الفصل الخامس في الصلاة على الميت، ج:1، ص:163، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں