بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نمازِ جنازہ کے بعد ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنے کا حکم


سوال

نمازجنازہ کے بعدہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنا جائز ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتائیں۔

جواب

واضح رہے کہ جنازہ کی نماز خود دعا ہے اور اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے،  اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا / مانگنا مکروہ و ممنوع اور بدعت ہے، ہاں انفرادی طور پر کوئی بھی شخص ہاتھ اٹھائے بغیر دل دل میں دعا  کرلے تو  جائز ہے۔

کفایت المفتی میں ہے:

’’نمازِ جنازہ کے بعد دعاء مانگنا ثابت نہیں‘‘۔

(کتاب العقائد، ج:1، ص:184، ط:دارالاشاعت-کراچی)

’’نماز جنازہ کے بعد متصل ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور نماز جنازہ خود ہی دعا ہے، ہاں لوگ اپنے اپنے دل میں بغیر ہاتھ اٹھائے دعائے مغفرت کرتے رہیں تو یہ جائز ہے، اجتماعی دعا ہاتھ اٹھا کر کرنا بدعت ہے‘‘۔

(کتاب الجنائز، ج:4، ص:97، ط:دار الاشاعت-کراچی) 

وفیہ أیضاً:

سوال: نمازِ جنازہ پڑھنے کے بعد کسی قدر وقت لے کر ہاتھ اُٹھا کر دعاء مانگی جائے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟

جواب: نماز جنازہ خود دعا ہے، اس کے بعد دعاء کا رواج ڈالنا درست نہیں۔

(کتاب الجنائز، ج:9، ص:461، ط:دارالاشاعت-کراچی)

فتاوی محمودیہ  میں ہے:

’’سوال: بعض لوگ نماز جنازہ کے بعد بیٹھ کر دعا مانگتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے، درست ہے یا نہیں؟

جواب: یہ ثابت نہیں، قرآن کریم، حدیث شریف اور کتب فقہ میں کہیں اس کا حکم نہیں دیکھا، حالانکہ چھوٹے چھوٹے مستحبات بھی کتب فقہ میں مذکور ہیں، بلکہ بعض کتب میں نماز جنازہ کے بعد دعا کو منع کیا گیا ہے، اس لیے کہ نماز جنازہ خود میت کے لیے دعا ہے۔

سوال: دعا بعد نمازِ جنازہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: نمازِ جنازہ خود دعا ہے، اس کے بعد وہیں ٹھہر کر دعا کرنا جیسا کہ بعض جگہ رواج ہے شرعاً ثابت نہیں، خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کو مکروہ لکھا ہے‘‘۔

(ج:8، ص:708، ط: ادارۃ الفاروق- کراچی)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة؛ لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة".

(كتاب الجنائز، باب غسل الميت وتكفينه: المشي بالجنازة والصلاة عليها، ج:3، ص:1213، ط:دار الفكر، بيروت - لبنان)

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"ولا يقوم الرجل بالدعاء بعد صلاة الجنازة؛ لأنه قد دعا مرة، لأن أكثر صلاة الجنازة الدعاء".

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌الفصل الثاني والثلاثون في الجنائز، ج:2، ص:205، ط:دار الكتب العلمية)

خلاصة الفتاوی میں ہے:

"لا یقوم بالدعاء في قراءة القرآن لاجل المیت بعد  صلاة الجنازة".

(كتاب الصلاة، الجنس الاٰخر في صلاة الجنائز، ج:1، ص:225، ط:امجد اكادمي- لاهور، رشيديه)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144508100596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں