بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیمپ کی مسجد جمعہ کے قیام کا حکم


سوال

 ہم عرب میں رہتے ہیں آج سے سال دو پہلے جو کرونا کی وبا پھیلی تھی تو اس میں مساجد بند ہوگئی تھیں، تو علماء سے پوچھنے کے بعد ہم لوگوں نےاپنے کیمپ کی مسجد میں جمعہ پڑھنا شروع کیا، ایک قاری صاحب جو مستقل امام نہیں ہیں،جمعہ پڑھارہے ہیں کبھی وہ نہیں ہوتے تو کوئی اور نماز پڑھا لیتے ہیں، اس کے بارے میں وضاحت فرما دیجئے ۔

جواب

واضح  رہے کہ جمعہ کی نماز صحیح ہونے  کے لیے شہر یافنائے شہر(مضافات) یا ایسا قریہ کبیرہ ہونا شرط ہے  جس کی آبادی تقریباً ڈھائی سے تین ہزار تک ہو اور وہاں ضروریاتِ  زندگی بآسانی دست یاب ہوں تو وہاں نمازِ جمعہ و عیدین کی جماعت قائم کرنا درست  ہے، اور اگر مذکورہ کیمپ شہر، فنائے شہر میں نہیں ہے اور آبادی بھی دو ڈھائی ہزار سے کم ہے تو اس صورت میں جمعہ اور عیدین کی نماز قائم کرناجائز نہیں ہے، ایسے گاؤں میں جمعہ کےدن ظہرکی نماز پڑھی جائے گی۔ 

لہذا صورت مسئولہ میں  اگر سائل کا کیمپ شہر  میں ہے یافنائے شہر(مضافات)  میںہے ،یا دیہات میں ہے لیکن  وہاںروزمرہ ضروریات کی اشیاء دسیاب ہیںتو وہاں نماز جمعہ پڑھنا درست ہے، اور اگر سائل کا کیمپ جہاں واقع ہے وہاں مذکورہ بالا شرط نہیں پائی جا تی تو ہاں نماز جمعہ کا قیام جائز نہیں ہے، ایسی جگہ نماز جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز ادا کی جائے۔ 

الدر المختار و حاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وعبارة القهستاني تقع فرضا في القصبات والقرى الكبيرة التي فيها أسواق قال أبو القاسم: هذا بلا خلاف إذا أذن الوالي أو القاضي ببناء المسجد الجامع وأداء الجمعة لأن هذا مجتهد فيه فإذا اتصل به الحكم صار مجمعا عليه، وفيما ذكرنا إشارة إلى أنه لا تجوز في الصغيرة التي ليس فيها قاض ومنبر وخطيب كما في المضمرات والظاهر أنه أريد به الكراهة لكراهة النفل بالجماعة؛ ألا ترى أن في الجواهر لو صلوا في القرى لزمهم أداء الظهر."

(کتاب الصلاۃ، باب الجمعة، ج: 2، صفحہ: 138، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100404

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں