بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ پڑھنے کے بعد میت کا چہرہ دیکھنے کا حکم


سوال

کیاجنازہ پڑھنے کے بعد میت کا چہرہ دیکھناجائزہے؟

جواب

نماز جنازہ پڑھنے کے بعد اعزہ و اقرباء کو میت کا چہرہ دکھانے کی رسم نہ ہو، اور اسے لازم نہ سمجھا جائے، بلکہ اتفاقاً یا ضرورتاً دیکھنا ہو تو  اس میں حرج نہیں ہے، البتہ میت کا چہرہ دیکھنے اور دکھانے کے لیے نماز جنازہ یا تدفین میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: ويسرع في جهازه)؛ لما رواه أبو داود «عنه صلى الله عليه وسلم لما عاد طلحة بن البراء وانصرف، قال: ما أرى طلحة إلا قد حدث فيه الموت، فإذا مات فآذنوني حتى أصلي عليه، وعجلوا به؛ فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله». والصارف عن وجوب التعجيل الاحتياط للروح الشريفة؛ فإنه يحتمل الإغماء".  (2/ 193)

ترجمہ: " میت کی تجہیز و تکفین میں  جلدی کی جائے ، اس حدیث کی بنا پر جوا بو داوٗد نے روایت کی ہے کہ جب آں حضورﷺ طلحہ بن براء رضی ﷲ عنہ کی عیادت کر کے واپس لوٹے تو آپ ﷺ نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ ان میں  موت سرایت کر چکی ہے ، جب ان کا انتقال ہوجائے تو مجھے خبر کر نا؛ تاکہ میں  ان کی نماز پڑھاؤں  اور ان کی تجہیز و تکفین میں  جلدی کرو ، اس لیے کہ مسلمان کی نعش کے لیے مناسب نہیں  ہے کہ اس کو اس کے گھر والوں  کے درمیان روکا جائے"۔ اور میت پر موت کا اثر ظاہر ہوتے ہی فوراً تدفین اس لیے واجب نہیں کی گئی کہ کہیں یہ بے ہوشی نہ ہو، یعنی جب موت کا اطمینان ہوجائے تو پھر تدفین میں جلدی لازم ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں