بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ میں تکرار کا حکم


سوال

کیا میت کے تین یا دو جنازے ہوسکتے ہیں؟

جواب

نمازِ جنازہ کا تکرار درست نہیں ہے، یعنی میت کے ولی (قریبی رشتہ دارمثلًا: والد، بیٹے وغیرہ) نے نماز جنازہ پڑھ لی یا ولی کی اجازت سے نمازِ جنازہ ادا کردی گئی تو اب دوبارہ نمازِ جنازہ پڑھنا جائزنہیں ہے۔ البتہ اگر ولی کی اجازت کے بغیر اجنبی لوگوں نے میت کی  نمازِ جنازہ ادا کی تو اس صورت میں ولی کو اعادے کا حق حاصل ہوگا؛ تاہم اس صورت میں بھی  جو لوگ پہلے نمازِ جنازہ پڑھ چکے ہوں ان کے لیے ولی کے ساتھ دوبارہ پڑھنا جائز نہیں ہوگا۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 222):

"(فإن صلّى غيره) أي الولي (ممن ليس له حق التقديم) على الولي (ولم يتابعه) الولي (أعاد الولي) ولو على قبره إن شاء؛ لأجل حقه لا لإسقاط الفرض؛ ولذا قلنا: ليس لمن صلى عليها أن يعيد مع الولي؛ لأنّ تكرارها غير مشروع (وإلا) أي و إن صلى من له حق التقدم كقاض أو نائبه أو إمام الحي أو من ليس له حق التقدم وتابعه الولي (لا) يعيد؛ لأنهم أولى بالصلاة منه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں