بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ میں امام اور میت کے درمیان دیوار حائل ہونے کی صورت میں نماز جنازہ کا حکم


سوال

نماز جنازہ میں امام اورمیت کے درمیان دیوار حائل ہو تو نماز جنازہ کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ  میں  نماز جنازہ ادا نہیں ہوگی ؛کیوں کہ نمازہ جنازہ کی شرائط  میں سے یہ بھی ہے کہ میت کا کچھ نہ کچھ حصہ امام کے محاذات میں ہو اور درمیان میں دیوار حائل ہونے کی صورت میں محاذات  نہیں پائی جائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويقوم الإمام) ندبا (بحذاء الصدر مطلقا) للرجل والمرأة لأنه محل الإيمان والشفاعة لأجله.

(قوله: ندبا) أي كونه بالقرب من الصدر مندوب، وإلا فمحاذاة جزء من الميت لا بد منها قهستاني عن التحفة. ويظهر أن هذا في الإمام وفيما إذا لم تتعدد الموتى وإلا وقف عند صدر أحدهم فقط، ولا يبعد عن الميت كما في النهر ط (قوله للرجل والمرأة) أراد الذكر والأنثى الشامل للصغير والصغيرة ط عن أبي السعود: وعند الشافعي - رحمه الله - يقف عند رأس الرجل وعجز المرأة."

(كتاب الصلاة،باب صلاة الجنازة،2/ 216،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن الشروط حضور الميت ووضعه وكونه أمام المصلي فلا تصح على غائب ولا على محمول على دابة ولا على موضوع خلفه هكذا في النهر الفائق وتفسد صلاة الجنازة بما تفسد به سائر الصلوات إلا محاذاة المرأة، كذا في الزاهدي."

(كتاب الصلاة ،الباب الحادي والعشرون في الجنائز ،الفصل الخامس في الصلاة على الميت،1/ 164،ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101076

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں