بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا کیسا ہے؟


سوال

نمازجنازہ کے بعد دعاکرناکیساہے؟

جواب

واضح رہے کہ نمازِ جنازہ خودایک  دعا ہے جس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے؛ اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مکروہ و ممنوع اور بدعت ہے، البتہ انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دل ہی دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  میں ہے:

"ولا يدعو للميت بعد صلاة الجنازة؛ لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة."

(المشي بالجنازة والصلاة عليها،1213/3،ط:دارالفكر،بيروت)

"المحيط البرهاني في الفقه النعماني" میں ہے:

"ولا يقوم الرجل بالدعاء بعد صلاة الجنازة؛ لأنه قد دعا مرة، لأن أكثر صلاة الجنازة الدعاء."

(الفصل الثاني والثلاثون في الجنائز،205/2،ط:دار الكتب العلمية)

 

عون المعبود شرح سنن ابی داود میں ہے :

"(فأخلصوا له الدعاء) قال بن الملك أي ادعوا له بالاعتقاد والإخلاص انتهى.قال المناوي أي ادعوا له بإخلاص لأن القصد بهذه الصلاة إنما هو الشفاعة للميت وإنما يرجى قبولها عند توفر الإخلاص والابتهال انتهى

وفي النيل فيه دليل على أنه لا يتعين دعاء مخصوص من هذه الأدعية الواردة وأنه ينبغي للمصلي على الميت أن يخلص الدعاء له سواء كان محسنا أو مسيئا فلأن ملابس المعاصي أحوج الناس إلى دعاء إخوانه المسلمين وأفقرهم إلى شفاعتهم ولذلك قدموه بين أيديهم وجاءوا به إليهم لا كما قال بعضهم إن المصلي يلعن الفاسق ويقتصر في الملتبس على قوله اللهم إن كان محسنا فزده إحسانا وإن كان مسيئا فأنت أولى بالعفو عنه فإن الأول من إخلاص السب لا من إخلاص الدعاء والثاني من باب التفويض باعتبار المسيء لا من باب الشفاعة والسؤال وهو تحصيل الحاصل والميت غني عن ذلك."

(باب الدعاء للمیت،ج:8،ص:344،دارالکتب العلمیۃ)

کفایت المفتی میں ہے:

"نماز جنازہ کے بعد متصل ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے اور نماز جنازہ خود ہی دعا ہے، ہاں لوگ اپنے اپنے دل میں بغیر ہاتھ اٹھائے دعائے مغفرت کرتے رہیں تو یہ جائز ہے، اجتماعی دعا ہاتھ اٹھا کر کرنا بدعت ہے۔"

(کتاب الجنائز،97/4، ط:دار الاشاعت)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"سوال: بعض لوگ نماز جنازہ کے بعد بیٹھ کر دعا مانگتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے، درست ہے یا نہیں؟ 

جواب: یہ ثابت نہیں، قرآن کریم، حدیث شریف اور کتب فقہ میں کہیں اس کا حکم نہیں دیکھا، حالاں کہ چھوٹے چھوٹے مستحبات بھی کتب فقہ میں مذکور ہیں، بلکہ بعض کتب میں نماز جنازہ کے بعد دعا کو منع کیا گیا ہے، اس لیے کہ نماز جنازہ خود میت کے لیے دعا ہے۔

سوال: دعا بعد نمازِ جنازہ کا کیا حکم ہے؟

جواب: نمازِ جنازہ خود دعا ہے، اس کے بعد وہیں ٹھہر کر دعا کرنا جیسا کہ بعض جگہ رواج ہے شرعاً ثابت نہیں، خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کو مکروہ لکھا ہے۔"

(باب الجنائز،الفصل الثالث فی الصلاۃ علی المیت ،8، ص:708، ط: ادارہ الفاروق کراچی) 

فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144506102548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں