بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز جنازہ کے بعد دعا کرنے اور چالیس قدم تک میت کے اہل خانہ سے جنازہ اٹھوانے کا التزام کرنے کا حکم


سوال

 (1)ہمارے صوبہ ہماچل پردیش اور صوبہ پنجاب (انڈیا) میں نماز جنازہ کے بعد فوراً دعا مانگی جاتی ہے ،اس بارے میں شریعتِ  مطہرہ کا کیا حکم ہے؟

(2) پھر دعا کے بعد جب جنازہ کی چار پائی اٹھائی جاتی ہے، تو امام جنازہ کی چار پائی پکڑے بغیر جنازہ کے آگے، ناپ کر دس دس قدم چلتا ہے اور اس دوران چار پائی اٹھانے والے لوگ جنازہ آہستہ آہستہ ہاتھوں پر اٹھاکر چلتے ہیں اور جہاں دس قدم پورے ہوتے ہیں وہاں جنازے کی چارپائی رکھ دیتے ہیں،  پھر اس کے بعد اگلے دس قدم پر بھی اسی طرح کرتے ہیں، یعنی دس دس کرکے چالیس قدم گنتے ہیں، جب چالیس قدم پورے ہوجاتے ہیں اس کے بعد جنازہ  کاندھوں پر جو چاہے اٹھا سکتا ہے ، لیکن جب تک یہ چالیس قدم پورے نہیں ہوجاتے ہیں  تب تک میت کے اہلِ  خانہ ( ولی) ہی چارپائی اٹھاتے ہیں ، اور اس کام کا نام منزل رکھا  ہے کہ یہ میت کو منزل کرانا ہوتا ہے ،اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

(۱) جنازہ کی نماز خود دعا ہے اور اس میں میت کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہی اصل ہے، جنازہ کی نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا قرآن و سنت، صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے؛  اس لیے جنازہ کی نماز کے بعد اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنامکروہ و ممنوع اور بدعت ہے، ہاں انفرادی طور پر ہاتھ اٹھائے بغیر دل دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

(۲)نماز جنازہ کے بعد چالیس قدموں تک صرف میت کے اہلِ  خانہ سے جنازہ اٹھوانے کا التزام کرنا اور اس کو منزل کا نام دینا شریعتِ  مطہرہ میں ثابت نہ ہونے کی وجہ سے درست نہیں ہے، بلکہ اگر اس عمل کو دین اور شریعت کا حکم و حصہ یا ثواب سمجھ کر کیا جائے تو یہ عمل بدعت کہلائے گا۔

وفي مشكاة المصابيح:

’’عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد‘‘.

(باب الاعتصام بالكتاب والسنة، الفصل الأول، ۱/ ۵۱، ط: المكتب الإسلامي، بيروت)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3/ 1213):

"و لايدعو للميت بعد صلاة الجنازة؛ لأنه يشبه الزيادة في صلاة الجنازة."

خلاصة الفتاویٰ (۱ ؍ ۲۲۵ ) رشیدیة:

"لایقوم بالدعاء في قراءة القرآن لاجل المیت بعد  صلاة الجناز."

فتاویٰ محمودیہ (۸؍۷۰۸ ، ۷۱۰ ) ادارۃ الفاروق:

’’نماز جنازہ خود دعا ہے، اس کے بعد وہیں  ٹھہر کر دعا کرنا جیسا کہ بعض جگہ رواج ہے شرعاً  ثابت نہیں، خلاصۃ الفتاویٰ میں اس کو مکروہ لکھا ہے۔

فقہاء نے نماز جنازہ سے فارغ ہوکر بعد سلام میت کے لیے مستقلاً  کھڑے ہو کر دعا کرنے سے منع فرمایا ہے، فقہ حنفی کی معتبر کتاب  "خلاصۃ الفتاویٰ"   میں اس کو منع کیا ہے، اس دعا کا نیک کام ہونا کیا حضور ﷺ ، خلفائے راشدین، ائمہ مجتہدین وغیرہ کو معلوم نہیں تھا؟ آج ہی منکشف ہوا ہے؟ ‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں