نماز جنازہ کے بعد جو دعا مانگی جاتی ہے ، بندہ کو معلوم ہے کہ یہ دعا سنت نہیں ہے، اور وہ گاؤں کے لوگوں کے ساتھ کبھی کبھار رشتہ داری یا تعلق نبھانے کی غرض سے رواجًا دعا مانگ لے تو کیا یہ بھی بدعت کے زمرے میں آئے گا؟ کیا ایسا شخص گناہ کا مرتکب ہوا یا نہیں؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں!
نماز ِ جنازہ بذاتِ خود دعا ہے، دعا بعد الجنازہ کا شرعًا کوئی ثبوت نہیں ہے، یہ بدعت ہے، لہذا کسی کی دل جوئی کی خاطر بھی ایسے موقع پر دعا مانگنا جائز نہیں۔دینی احکامات میں شریعت کے مطابق پر عمل کرنا ہی دین ہے، بدعت والے اعمال سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت نفرت تھی، چنانچہ بدعت کو گم راہی قرار دیا ہے۔
"و لایدعو للمیت بعد صلاۃ الجنازۃ؛ لأنه یشبه الزیادۃ في صلاة الجنازة ... الخ
(مرقاة، کتاب الجنائز، الدعاء بعد صلاۃ الجنازۃ مرتان، إمدادیة، ملتان. ۴/۶۴، مصری قدیم ۲/۳۶۹)
لہذا سائل کو چاہیے کہ اپنے رشتہ داروں اور اہلِ محلہ کو حکمت اور بصیرت سے مسئلہ سمجھا دے؛ تاکہ علاقہ سے بدعت پر مشتمل اس رواج کا خاتمہ ہو۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200255
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن