بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز کا آخری وقت


سوال

بعض لوگ کہتے ہیں اگر عشاء کی اذان سے پیشتر سو جاؤ پھر عشاء کا وقت باقی ہو، تب آنکھ کھلے، تو بھی عشاء بہرحال قضا ہوگئی، کیونکہ سو کر اٹھنے کے بعد تہجد کا وقت شمار ہوگا؟،اور اب جو عشاء پڑھی تو وہ قضا ہی شمار ہوگی، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ عشاء کی اذان سے پیشتر کوئی سو جائے پھرجب آنکھ کھلے تو عشاء کا وقت اگرچہ باقی ہو لیکن اس کی عشاء کی نمازقضاء ہوگئی کیونکہ سوکر اٹھنے سے تہجدکا وقت شمارہوتا ہے تو ان لوگوں کا یہ کہنا درست نہیں ہے بلکہ صحیح یہ ہے کہ طلوعِ فجر تک عشاء کا آخری وقت باقی رہتا ہے اگر کسی شخص نے عشاء کی نماز نہیں پڑھی اور سوگیا پھر طلوعِ فجر سے پہلے پہلے عشاء کی نماز پڑھ لے تو وہ نمازادا شمارہوگی ،قضاء شمار نہیں ہوگی اس لیے کہ یہ عشاء کا آخری وقت ہے۔ البتہ آدھی رات سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ ہے اس لیے آدھی رات سے پہلے عشاء کی نماز پڑھ لیا کرے تاکہ کراہت نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں