بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز فجر کے بعد روزہ کی نیت کرنا


سوال

 ہمارے شہر کنڈل پیٹ میں رمضان المبارک میں فجر کی نماز کے بعد روزے کی نیت کی دعاء پڑھا کر رکھواتے ہیں ، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ سحری کے لیے اٹھنا اور سحری کھانابھی نیت کے قائم مقام ہے اگرچہ زبان سے کچھ نہ کہا ہو۔لہذا  صورتِ مسؤلہ میں شہر میں جو فجر کی نماز کے بعد روزے کی نیت کی دعا پڑھواتے ہیں،اس کی ضرورت نہیں ہےاور نہ اس طرح کرنا سلف صالحین سے منقول ہے ۔

فتاوی ْی شامی میں ہے:

"‌والسنة ‌نوعان: سنة الهدي، وتركها يوجب إساءة وكراهية كالجماعة والأذان والإقامة ونحوها. وسنة الزوائد، وتركها لا يوجب ذلك كسير النبي عليه الصلاة والسلام في لباسه وقيامه وقعوده. والنفل ومنه المندوب يثاب فاعله ولا يسيء تاركه، قيل: وهو دون سنن الزوائد."

(کتاب  الطہارۃ،سنن الوضوء،ج:1،ص:103،ط:دارالفکر)

الجوہر النیرۃ میں ہے:

 "ثم النية هي معرفته بقلبه أي صوم يصوم ‌والسنة ‌أن ‌يتلفظ ‌بها بلسانه فيقول إذا نوى من الليل نويت أن أصوم غدا لله تعالى من فرض رمضان وإن نوى من النهار يقول نويت أن أصوم هذا اليوم لله تعالى من فرض رمضان."

(کتاب الصوم، ج:1،ص:136،ط:المطبعة الخیریه)

فتاوی شامی میں ہے:

"والشرط فيها: أن يعلم بقلبه أي صوم يصومه. قال الحدادي: ‌والسنة ‌أن ‌يتلفظ ‌بها ولا تبطل بالمشيئة بل بالرجوع عنها بأن يعزم ليلا على الفطر."

(کتاب الصوم، سبب صوم رمضان،ج:2،ص:380،ط:دارالفکر- بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100599

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں