بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کی وجہ سے جمعہ کی نماز چھوڑنا


سوال

رات کی ڈیوٹی کی وجہ سے دن میں سونا پڑتا ہے، اگر مجھ سے تین جمعے  دن میں سونے کے وجہ سے قضا ہو جائیں  تو میرے دل پر مہر لگ جائے گی؟

جواب

ہر مسلمان عاقل پر پانچوں وقت نماز ادا کرنا فرضِ عین ہے، اور ان نمازوں کا بالکل ترک کردینا یا وقتِ مقررہ پر ادا نہ کرنا یابلاعذر جماعت کا چھوڑدیناشدید گناہ ہے، اور ملازمت  یا ملازمت کے اوقات کی پابندی کوئی ایسا عذر نہیں کہ اس کی وجہ سے نماز معاف ہوجائے،یاجماعت کو ترک کردیا جائے۔نیز دین اسلام میں جمعہ کی نماز کی بڑی اہمیت ہے،  جمعہ کی نماز فرض ہے اور بلاعذر جمعہ کی نماز ترک کرنے والا سخت گناہ گار ہے، احادیثِ مبارکہ میں جمعہ کی نماز چھوڑنے والوں سے متعلق سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ، چنانچہ مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے :

مشكاة المصابيح - (1 / 306):

" عن ابن عمر وأبي هريرة أنهما قالا : سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على أعواد منبره : " لينتهين أقوام عن ودعهم الجمعات أو ليختمن الله على قلوبهم ثم ليكونن من الغافلين " .

’’ترجمہ:  حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں راوی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے منبر کی لکڑی (یعنی اس کی سیڑھیوں)  پر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگ نمازِ جمعہ کو چھوڑنے سے باز رہیں،  ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلوں میں شمار ہونے لگیں گے‘‘۔

نیز ایک دوسری روایت میں ہے :

سنن أبي داود ـ- (1 / 407):

"عن أبى الجعد الضمرى - وكانت له صحبة - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال « من ترك ثلاث جمع تهاونًا بها طبع الله على قلبه »".

’’ترجمہ:  حضرت  ابی  الجعد  ضمیری راوی  ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو آدمی محض سستی و کاہلی کی بنا پر تین جمعے چھوڑ دے گا،  اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا‘‘۔

مشکاۃ شریف کی ایک اور روایت میں ہے :

مشكاة المصابيح - (1 / 308):

" وعن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من ترك الجمعة من غير ضرورة كتب منافقًا في كتاب لايمحى و لايبدل". وفي بعض الروايات: ثلاثًا".

’’ ترجمہ: حضرت عبداللہ  بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو آدمی بغیر کسی عذر کے نماز جمعہ چھوڑ دیتا ہے وہ ایسی کتاب میں منافق لکھا جاتا ہے جو نہ کبھی مٹائی جاتی ہے اور نہ تبدیل کی جاتی ہے‘‘.  اور بعض روایات میں یہ ہے کہ ’’جو آدمی تین جمعے چھوڑ دے‘‘ (یہ وعید اس کے لیے ہے)۔

اس حدیث کی تشریح میں صاحب مظاہر حق لکھتے ہیں :

’’ مطلب یہ ہے کہ ترکِ جماعت کے جو عذر ہیں مثلاً کسی ظالم اور دشمن کا خوف، پانی برسنا، برف پڑنا یا راستے میں کیچڑ وغیرہ کا ہونا وغیرہ وغیرہ اگر ان میں سے کسی عذر کی بنا پر جمعہ کی نماز کے لیے نہ جائے تو وہ منافق نہیں لکھا جائے گا، ہاں بغیر کسی عذر اور مجبوری کے جمعہ چھوڑنے والا منافق لکھا جائے گا  ...  حاصل یہ ہے کہ نمازِ جمعہ چھوڑنے والا اپنے نامہ اعمال میں کہ جس میں نہ تنسیخ ممکن ہے اور نہ تغیر و تبدل ، منافق لکھ دیا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس کے ساتھ نفاق جیسی ملعون صفت ہمیشہ کے لیے چپک کر رہ جاتی ہے؛ تاکہ آخرت میں یا تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اسے عذاب میں مبتلا کر دے یا اپنے فضل و کرم سے درگزر فرماتے ہوئے اسے بخش دے۔  غور و فکر کا مقام ہے کہ نمازِ جمعہ چھوڑنے کی کتنی شدید وعید ہے؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے عذاب سے محفوظ رکھے‘‘۔

ان احادیث سے جمعہ کی نماز کی اہمیت کا علم ہوتاہے، نیز ترکِ جمعہ پر جو وعیدیں وارد ہیں وہ بھی ان روایات میں واضح طور پر مذکور ہیں ۔

لہذا آپ کے لیے رات کی ملازمت کی وجہ سے دن کی دیگر نمازیں نیز نماز جمعہ کا ترک کرنا جائز نہیں ہے، جو نمازیں رہ گئی ہیں ان کی قضا  لازم ہے، اور جمعے کی نماز کی جگہ ظہر کی چار رکعات قضا کے طور پر پڑھی جائیں گی، نیز آئندہ کے لیے یا ملازمت کے اوقات تبدیل کرلیے جائیں یا نماز فجر ادا کرکے ظہر یا جمعہ تک آرام کرلیا جائے، پھر نماز ظہر اور جمعہ کے دن نماز جمعہ ادا کرکے عصر تک آرام کرلیا جائے؛ تاکہ ملازمت کے ساتھ نمازیں اپنے وقت پر ادا ہوسکیں۔ سچے دل سے توبہ و استغفار اور آئندہ نمازوں کو ان کے اوقات میں پابندی کے ساتھ ادا کریں اور قضا نمازیں پڑھنے کی ترتیب بنالیں تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے امید رکھنی چاہیے کہ وہ سابقہ گناہوں کو معاف فرمادے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں