بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز ادا کرتے ہوئے سجدہ میں بچہ کو پکڑ کر پیچھے کرنے سے نماز ادا ہو جاتی ہے کہ نہیں؟


سوال

 نماز ادا کرتے ہوئے سجدہ میں اگر سامنے بچہ آ جائے تو اسے پکڑ کر پیچھے کرنے سے نماز ادا ہو جاتی ہے کہ نہیں؟

جواب

نماز کے دوران ’’عملِ کثیر‘‘ (زیادہ عمل) کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، اور ’’عملِ کثیر ‘‘  کی فقہاء  نے تین تشریحات ذکر کی ہیں:

1: کوئی ایسا کام کرنا کہ دور سے دیکھنے والے کو غالب گمان ہونے لگے کہ یہ کام کرنے والا نماز نہیں پڑھ رہا، جس کام کی ایسی کیفیت نہ ہو وہ عمل قلیل ہے۔

2: جو کام عام طور پر دو ہاتھوں سے کیا جاتا ہے، مثلاً عمامہ باندھنا، ازار بند باندھنا وغیرہ، یہ تمام کام عملِ کثیر شمار ہوتے ہیں۔ اگر یہ کام ایک ہاتھ سے کرے تب بھی یہ عمل کثیر کہلائے گا۔ اور جو کام عام طور پر ایک ہاتھ سے کیا جاتا ہے وہ عملِ قلیل شمار ہوتا ہے، اگر یہ کام دو ہاتھوں سے کرے تب بھی عملِ قلیل ہی کہلائے گا۔

3: نماز کے کسی ایک ہی رکن میں تین مرتبہ  حرکت کرنا، مثلاً تین مرتبہ خارش کرنا، یا تین مرتبہ ٹوپی سیدھی  کرنا وغیرہ، یہ عمل کثیر ہے، ورنہ عمل قلیل ہے۔ (شامی 2:385)

ان میں راجح پہلی تفسیر ہے کہ دور سے دیکھنے والے کو یہ غالب گمان ہو کہ یہ شخص نماز نہیں پڑھ رہا۔ بہرحال بچہ اگر سجدے کی جگہ آگیا ہو کہ اسے ہٹائے بغیر سجدہ کرنا ممکن نہ ہو تو  اسےپکڑ کر ہٹاناعملِ کثیر نہیں ہے، اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، لیکن بلاضرورت عمل قلیل بھی نہیں کرنا چاہیے،لہذا اگر بچے کو ہٹائے بغیر سجدہ کرنا ممکن ہو تو پھر اسے نہ ہٹائیں۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں