اگر ہم نمازمیں التحیات میں پاؤں کی بڑی انگلی کھڑی رکھیں اور دوسری التحیات میں پاؤں کی بڑی انگلی بٹھا دیں ،تو کیا اس سے نماز پر اثر پڑے گا؟کیا اس سے نماز ٹوٹ جاۓ گی؟
نماز میں قعدہ اولیٰ اور قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ بایاں پاؤں بچھاکر اس پر بیٹھاجائے (اور اس کی انگلیاں حتی الامکان قبلہ رُخ ہوں ) اور دایاں پاؤں کھڑا کرکے اس کی انگلیاں بھی قبلہ رُخ رکھی جائیں،اگر کوئی تشہد کی حالت میں قعدہ اولیٰ میں دائیں پاؤں کو کھڑے رکھے اور قعدہ اخیرہ میں دایاں پاؤں بچھاکر نماز ادا کرے تو نماز ادا ہوجائے گی،البتہ بلاعذر اس طرح کرنے سے مسنون طریقے کے خلاف ہوگی،نماز فاسد نہیں ہوگی۔
اگر سوال سے مقصود اس کے علاوہ ہے تو وضاحت کرکے دوبارہ دریافت کرلیں۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(وبعد فراغه من سجدتي الركعة الثانية يفترش) الرجل (رجله اليسرى) فيجعلها بين أليتيه (ويجلس عليها وينصب رجله اليمنى ويوجه أصابعه) في المنصوبة (نحو القبلة) هو السنة في الفرض والنفل (ويضع يمناه على فخذه اليمنى ويسراه على اليسرى، ويبسط أصابعه) مفرجةً قليلاً (جاعلاً أطرافها عند ركبتيه) ولايأخذ الركبة هو الأصح؛ لتتوجه للقبلة".
(ج:1،ص؛508،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100874
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن