بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں تلاوت کے ساتھ دعا کا اضافہ کرنا


سوال

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب(القول الجميل)میں نماز حاجت کا ایک طریقہ ارشاد فرمایا ہے، جو چار رکعتوں کی نماز ہے، اور ہر رکعت میں حضرت شاہ صاحب نے کچھ آیات مقرر فرمائی ہیں، جو مخصوص عدد میں پڑھنا ہوتا ہے، اس میں دوسری رکعت کی جو آیت ہے وہ حضرت ایوب علیہ السلام کی دعا(وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ)ہے، اس میں حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ رَبِّ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ 100‪ مرتبہ پڑھنا ہے، حال آں کہ قرآن میں یہاں رَبّ نہیں ہے، پھر حضرت نے یہ زیادتی کیوں فرمائی؟ اور عجیب بات یہ ہے کہ حضرت شاہ صاحب کی کتاب کا ترجمہ (شفاء العلیل) کے نام سے حضرت مولانا خرم علی صاحب رحمہ اللہ نے کی ہے جو حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمہ اللہ کے شاگرد رشید ہیں، انہوں نے بھی بعینہ وہی شاہ صاحب کی بات نقل کی ہے، اور حال ہی میں حضرت مولانا مکی صاحب نے اس نماز کا طریقہ اور حوالہ اسی زیادتی کے ساتھ بیان کیا ہے، تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ زیادتی معتبر ہے؟ یا پھر ان حضرات (اللّٰهم احفظنا من سوء الأدب)  سے ذہول ہوگیا ہے؟

جواب

حضرت  شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ  کی مذکورہ کتاب  "القول الجمیل "  میں صلاۃ الحاجۃ  کا  یہ طریقہ  مذکور  ہے۔(القول الجمیل مع ترجمہ شفاء العلیل، ص: ۱۲۸، ط: ایچ ایم سعید)

البتہ اس میں  آیتِ قرآنی کی  عدمِ  موافقت کا اشکال  اس لیے نہ ہونا چاہیے  کہ   مذکورہ جملہ  بطور ِ قرآنی آیت نہیں لکھا ہوگا،  بلکہ بطورِ  دعالکھا ہوگا، اور   نفل نماز میں اضافی دعائیں پڑھنے میں حرج نہیں ہے؛ لہٰذا بطورِ  دعا  ’’رب ‘‘كا اضافہ کرنے میں  کوئی حرج نہیں  ہوگا، اسی لیے اس میں ’’رب ‘‘کااضافہ کیا ہوگا۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144110201687

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں