نا معلوم میت (یعنی جس کے بارے یہ معلوم نہیں کہ یہ مسلمان ہے یا نہیں) کی نماز جنازہ کے بارے کیا حکم ہے؟
کسی مردہ انسان کے مسلمان ہونے نہ ہونے کا علم چند چیزوں سے ہوسکتا ہے: ختنہ، بالوں کا خضاب اور زیرِ ناف بالوں کی صفائی، اگر ان میں سے کوئی علامت نہ پائی جائے تو پھر اگر وہ مردہ مسلمانوں کی آبادی میں ملے تو مسلمان سمجھا جائے گا، اور اس کے غسل وکفن اور نمازِ جنازہ کا اہتمام کیا جائے گا۔
قال في الدر :
"[فُرُوعٌ] لَوْ لَمْ يُدْرَ أَمُسْلِمٌ أَمْ كَافِرٌ، وَلَا عَلَامَةَ فَإِنْ فِي دَارِنَا غُسِّلَ وَصُلِّيَ عَلَيْهِ وَإِلَّا لَا."
وفي الرد:
"(قَوْلُهُ: فَإِنْ فِي دَارِنَا إلَخْ) أَفَادَ بِذِكْرِ التَّفْصِيلِ فِي الْمَكَانِ بَعْدَ انْتِفَاءِ الْعَلَامَةِ أَنَّ الْعَلَامَةَ مُقَدَّمَةٌ وَعِنْدَ فَقْدِهَا يُعْتَبَرُ الْمَكَانُ فِي الصَّحِيحِ لِأَنَّهُ يَحْصُلُ بِهِ غَلَبَةُ الظَّنِّ كَمَا فِي النَّهْرِ عَنْ الْبَدَائِعِ. وَفِيهَا أَنَّ عَلَامَةَ الْمُسْلِمِينَ أَرْبَعَةٌ الْخِتَانُ وَالْخِضَابُ وَلُبْسُ السَّوَادِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ اهـ لُبْسُ السَّوَادِ لَمْ يَبْقَ عَلَامَةً لِلْمُسْلِمِينَ."
(الدر مع الرد، كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ٢/ ٢٠٠،٢٠١، دار الفكر-بيروت ١٤١٢ھ - ١٩٩٢ء)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200887
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن