ہماری مسجد کے امام نے صبح کی نماز میں "اُولٰٓئكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ، وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ"کی جگہ "ھم الخٰسِرُون" پڑھ لیا، تو اب اس کے بارے میں کیا حکم ہے، کیا نماز ہو جاتی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر امام نے نماز میں "اُولٰٓئكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ، وَ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ" کی جگہ "ھُمُ الخٰسِرُونَ" پڑھا، اور درمیان میں وقفِ تام بھی نہیں کیا، اور نہ ہی نماز میں اس غلطی کا ازالہ کیا، تو ایسی صورت میں معنیٰ میں تغیّر فاحش پیدا ہونے کی وجہ سے نماز فاسدہوگئی، جس کا اعادہ کرنا ضروری ہے، تاہم اگر درمیان میں مذکورہ دو جملوں"اُولٰٓئكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ" اور "ھُمُ الخٰسِرُونَ" کے درمیان وقفِ تام کیا گیا، یا نماز میں مذکورہ غلطی کا ازالہ کیا گیا تو نماز درست ہے۔
فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"أما إذا غير المعنى بأن قرأ " إن الذين آمنوا وعملوا الصالحات أولئك هم شر البرية إن الذين كفروا من أهل الكتاب " إلى قوله " خالدين فيها أولئك هم خير البرية " تفسد عند عامة علمائنا وهو الصحيح. هكذا في الخلاصة"
(کتاب الصلوۃ، الباب الرابع فی صفۃ الصلوۃ، الفصل الخامس في زلة القارئ، ج:1، ص:81، ط:مکتبہ رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602102823
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن