بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نامحرم کو چھونے کی وجہ سے روزے کا حکم


سوال

کیا روزے  کی حالت میں نامحرم کی شرم گاہ چھونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور اس کا کفارہ کیا ہے؟

جواب

نامحرم کی شرم گاہ  چھونا ناجائز اور حرام ہے، روزہ کی حالت میں اس کا وبال بڑھ جاتا ہے، تاہم اگر کوئی ایسا کرلے اور انزال نہ ہو تو اس سے اس کا روز نہیں ٹوٹے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) - (6 / 367):
"(وما حل نظره) مما مر من ذكر أو أنثى (حل لمسه) إذا أمن الشهوة على نفسه وعليها «لأنه عليه الصلاة والسلام  كان يقبل رأس فاطمة» وقال عليه الصلاة والسلام: «من قبل رجل أمه فكأنما قبل عتبة الجنة» وإن لم يأمن ذلك أو شك، فلا يحل له النظر والمس كشف الحقائق لابن سلطان والمجتبى (إلا من أجنبية) فلا يحل مس وجهها وكفها وإن أمن الشهوة؛ لأنه أغلظ ولذا تثبت به حرمة المصاهرة وهذا في الشابة، أما العجوز التي لا تشتهى فلا بأس بمصافحتها ومس يدها إذا أمن". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144109201126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں