نماز میں مرد کیےلیے ستر ِعورت کتنا فرض ہے ؟
مرد کا ستر ناف کے متصل نیچے سے گھٹنوں تک ہے، گھٹنے ستر میں داخل ہیں، جس کا چھپانا عام حالات اور نماز میں ضروری ہے،لہذا اگر مرد کے اعضائے مستورہ میں سے کسی عضو کا ایک چوتھائی حصہ ظاہر ہو گیا اور ایک رکن کی ادائیگی کی مقدار (تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار) کھلا رہا تو نماز فاسد ہو جائےگی ، البتہ اگر نماز کی ابتدا سے ستر کا ایک چوتھائی حصہ کھلا رہا تو نماز کی نیت اور نماز باطل ہوجائے گی اور ستر چھپاکر دوبارہ نئے سرے سے نیت کرکے نماز ادا کرنا لازم ہوگا، اور اگر نمازی کے اپنے عمل سے دورانِ نماز عضو مستور کا ایک چوتھائی حصہ یا اس سے کم کھل گیا تو تماز فوراً فاسد ہوجائے گی اور اس صورت میں ستر کا ایک رکن کی مقدار تک کھلا رہنا شرط نہیں۔
فتاوی عالمگیریہ میں ہے:
"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه...بدن الحرة عورة إلا وجهها و كفيها و قدميها كذا في المتون...قليل الإنكشاف عفو؛ لأن فيه بلوي، و لا بلوي في الكثير، فلايجعل عفواً، الربع و ما فوقه كثير و ما دون الربع قليل، وهو الصحيح، هكذا في المحيط".
(کتاب الصلوۃ،الباب الثالث في شروط الصلاة،ج:1،ص:58، ،ط: رشيدية)
فتاوی شامی میں ہے:
"واعلم أن هذا التفصيل في الإنكشاف الحادث في أثناء الصلاة، أما المقارن لإبتدائها فإنه يمنع إنعقادها مطلقا اتفاقاً بعد أن يكون المكشوف ربع العضو".
( كتاب الصلوة، باب شروط الصلاة، ج:١ص:408،ط: سعيد)
"فتاوی خانیہ علی ھامش الہندیہ" میں ہے:
"وانكشف عورته ففيما إذا تعمد ذلك فسدت صلاته، قل ذلك أو كثر".
( كتاب الصلاة، فصل فيما يفسد الصلاة،ج: ١،ص: 131، ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101369
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن