بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں آنکھیں بند کرنا / اندھیرے میں نماز پڑھنا


سوال

نماز میں آنکھیں بند رکھنا کیسا ہے اور اندھیرے میں نماز ادا ہو جائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ نماز میں آنکھیں کھلی رکھنا مسنون ہے اور بلاوجہ آنکھیں بند رکھنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ اگر آنکھیں بند کرلینے سے خشوع اور عاجزی زیادہ ہوتی ہے تو مکروہ نہیں، تاہم آنکھیں کھلی رکھ کر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے؛ کیوں کہ (حالتِ قیام میں) سجدہ کی جگہ کو دیکھنا مسنون ہے اور آنکھیں بند کرنے سے یہ سنت ترک ہوجاتی ہے۔

نیز روشنی یا  اندھیرے دونوں  میں نماز پڑھنا جائز ہے۔حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے اندھیرے  میں نماز  پڑھنا منقول ہے۔ 

بخاری شریف میں ہے:

"عن عائشة زوج النبي صلی اللہ علیه وسلم أنها قالت: کنت أنام بین یدي رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم، و رجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضتُ رجليَّ، فإذا قام بسطتُھا، قالت: والبیوت یومئذ لیس فیها مصابیح."

(صحيح البخاري، كتاب الصلاة، باب التطوع خلف المرأة، رقم الحديث:513،  73/1)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ويكره أن يغمض عينيه في الصلاة ؛ لما روي عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه نهى عن تغميض العين في الصلاة ؛ ولأن السنة أن يرمي ببصره إلى موضع سجوده وفي التغميض ترك هذه السنة ؛ ولأن كل عضو وطرف ذو حظ من هذه العبادة فكذا العين".

(بدائع الصنائع، كتاب الصلاة، فصل بيان ما يستحب في الصلاة وما يكره، 216/1، دارالکتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں