بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران سلام کرنا


سوال

نماز کی حالت میں سلام کرنا کیسا ہے؟

جواب

نماز میں کسی شخص کو سلام کرنا یا سلام کا جواب دینا جائز نہیں، نماز فاسد ہوجائے گی۔

حدیث مبارک ہے:

"إن هذه الصلاة ‌لا ‌يصلح ‌فيها ‌شيء ‌من ‌كلام ‌الناس، إنما هو التسبيح والتكبير وقراءة القرآن."

(الصحيح لمسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب تحريم الكلام في الصلاة، ونسخ ما كان من إباحته،رقم الحديث:537)

الدر المختار میں ہے:

"(بخلاف السلام على إنسان) للتحية، أو على ظن أنها ترويحة مثلا، أو سلم قائما في غير جنازة (فإنه يفسدها) مطلقا، وإن لم يقل عليكم (ولو ساهيا) فسلام التحية مفسد مطلقا.... (ورد السلام) ولو سهوا (بلسانه)."

(كتاب الصلاة، ‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، 615/1، سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں