بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے بعد آہستہ دعا کرنا کیا بدعت ہے؟


سوال

ہماری مساجد میں فرض نمازوں کے بعد جو آہستہ آواز میں دعا ہوتی ہے۔۔کیا وہ بدعت ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں فرض نماز  کے بعد دعا کرنا بدعت نہیں ہے، یہ دعاؤں کی قبولیت کا وقت ہے، تاہم جن فرائض کے بعد سنتیں  ہیں اس فرائض کے بعد  طویل دعائیں نہ کی جائیں۔

در مختار میں ہے:

"ويكره تأخير السنةإلا بقدر اللهم أنت السلام إلخ. قال الحلواني: لا بأس بالفصل بالأوراد واختاره الكمال. قال الحلبي: إن أريد بالكراهة التنزيهية ارتفع الخلاف قلت: وفي حفظي حمله على القليلة؛ ويستحب أن يستغفر ثلاثا ويقرأ آية الكرسي والمعوذات ويسبح ويحمد ويكبر ثلاثا وثلاثين؛ ويهلل تمام المائة ويدعو ويختم بسبحان ربك."

(رد المحتار على الدر المختار: باب صفة الصلاة، ج:1 ص:560، ط: دار الفكر بيروت)

بدائع الصنائع میں ہے :

"والأصل في الأثنية والأدعية هو الإخفاء".

(بدائع الصنائع: فصل واما سننها فكثيرة، ج:1 ص:214)

فتاوی شامی میں ہے :

"والدعاء يكون بين الجهر والمخافتة."

(رد المحتار على الدر المختار: باب صفة الصلاة، فصل وإذا اراد الشروع في الصلاة، ج:1 ص:519، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100625

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں