بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر کا بٹن بند کرنا


سوال

نماز کی حالت میں اگر لاوڈ سپیکر بہت زیادہ شور شروع کرے تو  پہلی صف میں اس کے بٹن کے  سامنے کھڑا مقتدی جب اس کو بند کرےگا،  کیااس شخص کی نماز ٹوٹ جائے گی؟

جواب

نماز کے دوران عملِ کثیر کا ارتکاب کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، عملِ کثیر کی تعریف میں فقہاءِ کرام کے متعدد اقوال ہیں:

1ـ  مفتیٰ بہ اور راجح قول یہ ہے کہ کوئی ایسا کام کرنا کہ  دور سے دیکھنے والے کو یقین ہو جائے  کہ یہ کام کرنے والا نماز نہیں پڑھ رہا ہے۔

2ـ  دوسرا قول یہ ہے  کہ جو کام عام طور پر دو ہاتھوں سے کیا جاتا ہے، مثلاً عمامہ باندھنا، ازار بند باندھنا وغیرہ، یہ تمام کام عمل کثیر شمار ہوتے ہیں، اگر یہ کام ایک ہاتھ سے کرے تب بھی یہ عملِ کثیر کہلائے گا اور جو کام عام طور پر ایک ہاتھ سے کیا جاتا ہے وہ عملِ قلیل شمار ہوتا ہے، اگر یہ کام دو ہاتھوں سے کرے تب بھی عملِ قلیل ہی کہلائے گا۔

3ـ  تیسرا قول یہ ہے کہ تین حرکاتِ متوالیہ یعنی تین بار سبحان ربی الاعلىکہنے کی مقدار وقت میں تین دفعہ ہاتھ کو حرکت دی تو یہ عملِ کثیر ہے، ورنہ قلیل ہے۔

یہ تین قول ہی زیادہ مشہور ہیں اور درحقیقت تینوں کا حاصل ایک ہی ہے، اس لیے  کہ قولِ ثانی و ثالث میں مذکور عمل کے کرنے والے کو اگر دور سے کوئی دیکھے تو اسے یقین ہو جائے گا  کہ یہ کام کرنے والا نماز نہیں پڑھ رہا ہے۔

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں اگر  بٹن عمل کثیر  کیے بغیر بند کیا تو  نماز نہیں ٹوٹے  گی۔  البتہ اگر بٹن بند کرنے کے لیے  چلنا پڑے تو  وضاحت کرکے دوبارہ سوال ارسال کردیجیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 625):

"قال القهستاني: و هو شامل للكل وأقرب إلى قول أبي حنيفة، فإنه لم يقدر في مثله بل يفوض إلى رأي المبتلى. اهـ. قال في شرح المنية: ولكنه غير مضبوط، وتفويض مثله إلى رأي العوام مما لاينبغي، و أكثر الفروع أو جميعها مفرع على الأولين. و الظاهر أن ثانيهما ليس خارجًا عن الأول، لأنّ ما يقام باليدين عادة يغلب ظن الناظر أنه ليس في الصلاة، و كذا قول من اعتبر التكرار ثلاثًا متواليةً فإنه يغلب الظن بذلك، فلذا اختاره جمهور المشايخ. اهـ."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144109202748

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں