بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’دل آویز‘‘ نام رکھنے کا حکم


سوال

’’دل آویز‘‘ نام رکھنا کیسے ہے؟ اور اس کا کیا معنی ہے؟

جواب

’’دل آویز‘‘ نام رکھنا درست ہے، یہ فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے ’’خوب صورت، دل کش، دل کو بھانے والا، دل لبھانے والا، پیارا‘‘ یہ نام عربی نام ’’جمیلہ، حسینہ‘‘ کا ہم معنی ہے، اور ’’جمیلہ‘‘ نام رکھنا  خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے، ترمذی شریف میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاصیہ (نامی خاتون) کا نام تبدیل کر دیا، اور فرمایا کہ آپ (کا نام) جمیلہ۔

ترمذی شریف میں ہے:

"عن ابن عمر، أن النبي صلى الله عليه وسلم غير اسم عاصية وقال: ‌أنت ‌جميلة."

(ابواب الادب، باب ما جاء فی تغییر الاسماء، ج:4، ص:431، رقم:2838، ط: دار الغرب الاسلامی)

فرہنگِ آصفیہ میں ہے:

دلا ویز:(ف، صفت) دل پسند، دل کو بھانے والا۔

(مادہ: دل، ج:2، ص:263، ط:مکتبہ حسن سہیل لمیٹڈ)

فیروز اللغات میں ہے:

دل آویز: (ف، صفت) دل لبھانے والا۔

(مادہ: دل، ص: 633، ط:فیروز سنن لمیٹڈ پرائیویٹ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں