بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نعلین فاطمہ نام رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام نعلین فاطمہ رکھا ہے، کیا یہ درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نعلین تثنیہ ہے ’’نعل‘‘ کی،  نعل کہتے ہیں چپل کو ، تو نعلین کا معنیٰ ہوا دو چپل،اور فاطمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی رضی اللہ عنہا کا نام ہے، لہذا" نعلین" کو نام کا حصہ بنانا معنوی لحاظ سے صحیح  نہیں ہے،اور ان دونوں کے درمیان کوئی نسبت نہیں ہے، لہذا" نعلین فاطمہ" نام رکھنا درست  نہیں ہے،  البتہ صرف  فاطمہ نام رکھا جائے یا فاطمہ بی بی، فاطمۃ الزہرا ءتو بہتر بل کہ باعثِ برکت ہے۔

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"وفي الفتاوى: التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد، ج:5، ص:362، ط:مکتبہ رشیدیه)

لسان العرب میں ہے:

"‌نعل: النعل والنعلة: ما وقيت به القدم من الأرض، مؤنثة. وفي الحديث:أن رجلا شكا إليه رجلا من الأنصار فقال:يا خير من يمشي بنعل فرد

وفي المثل: أطري فإنك ناعلة؛ أراد أدلي على المشي فإنك غليظة القدمين غير محتاجة إلى النعلين."

(فصل النون، ج:11، ص:668، ط:دار صادر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505101946

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں