بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناخن پراگر تہہ والی چیز لگی ہو اور معلوم نہ ہو کہ کب سے لگی ہے تو سابقہ نمازوں کا کیا حکم ہے؟


سوال

اگر ناخن پر کوئی تہہ والی چیز لگ جائے اور اس کا علم نہ  ہو  کہ کب سےلگی ہےتو  کتنی نمازیں دہرانی ہوں گی؟

جواب

واضح رہے کہ  ناخن پراگر کوئی ایسی چیز لگی ہو جس کی وجہ سے پانی نیچےناخن تک نہ پہنچتاہو،تو ایسی صورت میں مذکورہ چیز کو ہٹاناضروری ہے،ورنہ وضو نہیں ہوگا،تاہم اگر ناخن پر مذکورہ چیز کے لگنے کا یقینی وقت معلوم نہ ہو اور نہ غور وفکر کے بعد کوئی ظن غالب ہورہا  ہو  کہ کب سے لگی ہے تو ایسی صورت  میں پچھلی نمازوں کی دُہرانے کی ضرورت نہیں ہے،البتہ آئندہ اس چیز کے ہوتے ہوئے وضودرست نہیں ہوگا،اس کا ہٹاناضروری ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے:

"ولو لصق بأصل ظفره طين يابس وبقي قدر رأس إبرة من موضع الغسل لم يجز".

(كتاب الطهارة،أركان الطهارة،14/1، ط: دار الكتاب الإسلامي)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح  میں ہے:

"أو كان فيه" يعني المحل المفروض غسله "ما" أي شيء "يمنع الماء" أن يصل إلى الجسد "كعجين" وشمع ورمص بخارج العين بتغميضها "وجب" أي افترض "غسل ما تحته" بعد إزالته المانع".

(کتاب الطهارة،فصل في تمام أحكام الوضوء، ص: 63، ط:دارالكتب العلمية)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"واليقين لا يزال بالشك كمن رأى في ثوبه نجاسة لا يدري متى أصابته لا يلزمه إعادة شيء من الصلوات".

(كتاب الصلاة،باب الوضوءوالغسل،59/1، ط: دارالمعرفة)

بدائع الصنائع ميں ہے:

"‌و لو ‌اطلع ‌على ‌نجاسة ‌في ‌ثوبه أكثر من قدر الدرهم و لم يتيقن وقت إصابتها لايعيد شيئًا من الصلاة".

(كتاب الطهارة، فصل في بيان المقدار الذي يصير به المحل نجسا،78/1، ط: دارالكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144309100109

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں