بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ناخن کاٹنے کا مسنون وقت


سوال

 کیا بدھ والے دن ناخن کاٹ سکتے ہے یا نہیں ؟ تفصیل سے بتائیں۔

جواب

 حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مونچھیں ترشوانے اور ناخن لینے اور بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے سلسلہ میں ہمارے واسطے حد مقرر کر دی گئی ہے ،کہ 40روز سے زیادہ نہ چھوڑیں،اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام جمعہ کی نماز میں جانے سے پہلے ناخن تراش لیا کرتے تھے ،لہٰذا ناخن کاٹنے کے حوالے سے مسنون یہ ہے ،کہ ہر جمعہ کے دن ناخن کاٹ لیے جائیں، یا ہر جمعہ کسی وجہ سے نہ کاٹ سکیں، تو  پورے ہفتے میں کسی بھی دن کاٹ لیے جائیں ،ورنہ پندرہ دن میں کاٹ لیے جائیں  اور نہ کاٹنے کی زیادہ سے زیادہ حد 40 دن ہیں کہ چالیس دن تک ناخن نہ کاٹنا مکروہ تحریمی ہے، لہذا  سائل کسی عذر کی وجہ سے بدھ کے دن بھی ناخن  کاٹ سکتا ہے، بدھ کے دن کی کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن مسنون دن جمعہ ہی ہے۔

صحيح مسلم میں ہے:

"عن أبي هريرة، عن النبيّ صلى الله عليه وسلم قال: الفطرة خمس - أو خمس من الفطرة - الختان، والإستحداد، وتقليم الأظفار،ونتف الإبط، وقص الشارب."

(الصحيح المسلم، کتاب الطھارة،خصال الفطرة  ج:1 ص:128 ط:قدیمی کتب خانہ)

صحيح مسلم میں ہے:

"عن أنس بن مالك، قال: - قال أنس: وقت لنا في قص الشارب، وتقلیم الأظفار، ونتف الإبط، وحلق العانة، أن لا نترك أكثر من أربعين ليلة."

(الصحيح المسلم کتاب الطھارة، باب خصال الفطرة  ج:1 ص:129 ط:قدیمی کتب خانہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں