بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناخن بڑھانا


سوال

شریعت کی رو سے ناخن بڑھانے کا کیا حکم ہے؟نیزاگر شوہر کو بڑھے ہوۓ ناخن پسند ہوں تو کیا بڑھا سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ فطرتِ انسانی میں سے ناخن تراشنا بھی ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ’’صحیح بخاری‘‘ و ’’صحیح مسلم‘‘ میں مذکور ہے۔ اور فقہاءِ کرام نے ہر ہفتہ ناخن تراشنے کو مستحب قرار دیا ہے، اور ہرجمعے کے روز نہ کاٹ سکے تو ایک جمعہ چھوڑ کر پندرہ دن میں تراش لے، اور چالیس دن سے زیادہ ناخن یا بال نہ کاٹنا مکروہ ہے، چالیس دن کی تحدید بھی حدیثِ مبارک میں وارد ہے۔

شوہر کی پسند کو سامنے رکھ کر مروجہ فیشن کے طور پر  یا فساق و فجار کی مشابہت میں ناخن بڑھانے کی اجازت نہیں۔ نیز  ناخن بڑھانا بعض بیماریوں کا سبب بھی ہے۔شوہر کی اطاعت مباح امور میں لازم ہے، خلافِ شرع کاموں میں شوہر کی اطاعت نہیں کی جاسکتی۔شوہر کو شرعی حکم بتلاکر حکمت و بصیرت سے سمجھادینا چاہیے۔

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

"٤٤٢٠ - وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " «الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ»". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ". ( مشكاة المصابيح، كتاب اللباس، بَابُ التَّرَجُّلِ، الْفَصْلُ الْأَوَّلُ، رقم الحديث: ٤٤٢٠)

التنوير مع الدر و الرد میں ہے:

"(وَيُسْتَحَبُّ قَلْمُ أَظَافِيرِهِ) إلَّا لِمُجَاهِدٍ فِي دَارِ الْحَرْبِ، وَفِي الْمِنَحِ: ذُكِرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - كَتَبَ إلَيْنَا: وَفِّرُوا الْأَظَافِيرَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ؛ فَإِنَّهَا سِلَاحٌ؛ لِأَنَّهُ إذَا سَقَطَ السِّلَاحُ مِنْ يَدِهِ وَقَرُبَ الْعَدُوُّ مِنْهُ رُبَّمَا يَتَمَكَّنُ مِنْ دَفْعِهِ بِأَظَافِيرِهِ وَهُوَ نَظِيرُ قَصِّ الشَّارِبِ، فَإِنَّهُ سُنَّةٌ وَتَوْفِيرُهُ فِي دَارِ الْحَرْبِ لِلْغَازِي مَنْدُوبٌ، لِيَكُونَ أَهْيَبَ فِي عَيْنِ الْعَدُوِّ اهـ مُلَخَّصًا ط". ( ٦ / ٤٠٥) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108200060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں