بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا نیکی کرنے والے کی طرح ہے


سوال

کیا کسی مسلمان کو سیدھے راستہ پر ڈالنے  کے لیے کوئی مسلمان اس کے گناہوں کو اپنے ذمے لے سکتا ہے؟

جواب

حدیث شریف میں ہے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا، خیر کی طرف رہ نمائی کرنے والا ثواب میں نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔ لہذا اگر کوئی  کسی مسلمان کو نیکی اور خیر کی طرف رہنمائی کرتا ہےاور وہ آدمی نیکی اور خیر کے کام کرتا ہے تو نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا، لیکن اس کے جو سابقہ گناہ ہیں، اس کا بوجھ کوئی بھی مسلمان اپنے  ذمے نہیں لے سکتا۔

باقی کسی کو نیکی کی طرف لاتے ہوئے اس کے گناہ کا بوجھ  اپنے ذمے لینے کا کہنے کے بجائے اسے بتایا جائے کہ سچی توبہ کرنے سے پچھلے سب گناہ معاف ہوجاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کی رحمت بیان کرکے اسے ہدایت کی طرف لانے کی کوشش کی جائے۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:   

"وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَى حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَى إِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَمَنْ تَزَكَّى فَإِنَّمَا يَتَزَكَّى لِنَفْسِهِ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ ."(سورۃ فاطررقم الآیہ: 18)

ترجمہ:"اور نہ اٹھائے گا کوئی اٹھانے والا بوجھ دوسرےکااور اگر پکارے کوئی بوجھل اپنا بٹانے کو کوئی نہ اٹھائے اس میں ذرا بھی اگرچہ ہو قرابتی تو تُو ڈر سنادیتا ہے ان کو جو ڈرتے ہیں  اپنے رب سے بن دیکھے، اور قائم رکھتے ہیں نماز اور جو کوئی سنورے گا تو یہی  جوسنور ے گا اپنے فائدے کو، اور اللہ کی طرف  ہےسب کو پھرجانا۔

(حاشیہ نمبر 6):  یعنی نہ کوئی از خود دوسرے کا بوجھ  اپنے سر رکھے گا کہ اس کے گناہ اپنےاوپر لے لے، اور نہ دوسرے کےپکارنے  پر اس کا کچھ ہاتھ بٹاسکے گا خواہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ سب کو نفسی نفسی پڑی ہو گی، محض اللہ تعالیٰ کے فضل ورحمت ہی سے بیڑا پار ہو گا۔"  (ماخوذ از تفسیر عثمانی، ص:582)

المعجم الكبير للطبرانی میں ہے:

"حدثنا أبو مسلم الكشي، ثنا عبد الحميد بن بحر الكوفي، ثنا شريك، عن الأعمش، عن أبي عمرو الشيباني، عن أبي مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الدال على الخير كفاعله»."

(أبو عمرو الشيباني، عن أبي مسعود، ج: 17، صفحہ: 227، رقم الحدیث: 629، ط: مكتبة ابن تيمية - القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101457

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں