بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نکاح سے قبل ہم بستری کی وجہ ہونے والے حمل کا حکم


سوال

نکاح کے ایک ماہ پہلے زنا کرنے پر اگر حمل ٹھہر جائے تو بچہ ہم پر اسلام کے دائرے میں حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں   بچہ اگر نکاح کے  چھ ماہ یا اس سے زائد عرصہ کے بعد پیدا ہو تو اس صورت میں بچہ از روئے شرع ثابت النسب قرار پائے گا، البتہ نکاح کے بعد چھ ماہ کا عرصہ گزرنے سے قبل اگر بچہ کی پیدائش ہوگئی تو اس صورت میں بچہ ثابت النسب نہ ہوگا، الا یہ کہ شوہر زنا کی صراحت کے بغیر یہ دعوی کردے کہ یہ میرا بچہ ہے، تو اس صورت میں بھی بچہ کا نسب ثابت قرار پائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو زنى بامرأة فحملت، ثم تزوجها فولدت إن جاءت به لستة أشهر فصاعدا ثبت نسبه، وإن جاءت به لأقل من ستة أشهر لم يثبت نسبه إلا أن يدعيه ولم يقل: إنه من الزنا أما إن قال: إنه مني من الزنا فلا يثبت نسبه ولا يرث منه، كذا في الينابيع."

( كتاب الطلاق،الْبَابُ الْخَامِس عَشَر  فِي ثُبُوتِ النَّسَبِ، ١ / ٥٤٠، ط: دار الفكر)

بہر صورت نکاح سے قبل جو جسمانی  تعلق قائم ہوا اس پر صدق دل سے توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں