بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناک کی رینٹھ کھانے میں گرجائے


سوال

اگر کھانے میں ناک کی رینٹھ گر جائے، اور اس برتن میں کھانا زیادہ ہو، اس میں سے رینٹھ کا نکالنا مشکل ہو، توکیا کیا جائے؟ مکمل کھانا پھینک دیا جائے یا استعمال کر لیا جائے؟

جواب

ناک کی رینٹھ نجس نہیں  ہے؛ اس لیے اگر کھانے میں گرجائے  اور طبعی کراہت نہ ہو تو کھانا  استعمال کرنے میں حرج نہیں ہے، اگر طبعی کراہت ہو تو کھانا ضائع کرنے کی بجائے کسی جانور پرندے وغیرہ کو کھلا دیا جائے۔

المبسوط للسرخسي (1/ 52):

(وَإِنْ بَزَقَ فِي الْمَاءِ، أَوْ امْتَخَطَ لَمْ يُفْسِدْهُ؛ لِأَنَّهُ طَاهِرٌ لَاقَى طَاهِرًا)، وَالدَّلِيلُ عَلَى طَهَارَةِ الْبُزَاقِ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَانَ فِي مَحْوِ بَعْضِ الْكِتَابَةِ بِهِ»، وَالدَّلِيلُ عَلَى الْمُخَاطِ «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  امْتَخَطَ فِي صَلَاتِهِ فَأَخَذَهُ بِثَوْبِهِ، وَدَلَّكَهُ»، ثُمَّ الْمُخَاطُ، وَالنُّخَامَةُ سَوَاءٌ، وَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - يَغْسِلُ ثَوْبَهُ مِنْ النُّخَامَةِ قَالَ «مَا نُخَامَتُكَ، وَدُمُوعُ عَيْنَيْكَ، وَالْمَاءُ الَّذِي فِي رَكْوَتِكَ إلَّا سَوَاءٌ».

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201201330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں