پختون خواہ کے ایک علاقے میں لوگ اعتکاف کے لیے بیٹھتے ہیں جن میں سے بعض لوگ پشاور وغیرہ کے ہوتے ہیں تو یہ لوگ پشاور کی تاریخ کے ساتھ بیٹھے ہیں اور اس کی تاریخ کے ساتھ اٹھتے بھی ہیں، حال آں کہ وہاں کے مفتی صاحب حکومت کے ساتھ رمضان اور عید کا اعلان کرتے ہیں، البتہ اطراف میں لوگ پشاور کے ساتھ عید اور رمضان کرتے ہیں، یعنی پشاور والوں کا رمضان اور عید حکومت سے پہلے ہوتی ہے، اس اعتکاف کا کیا حکم ہے؟
روزہ و عیدین کے تعین کے بارے میں مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کا فیصلہ معتبر ہے اور مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کی پاس داری کرنا ملک کے پاشندوں پر لازم ہے، جب کہ کسی ایسی نجی کمیٹی جسے ولایتِ عامہ حاصل نہ ہو کے فیصلہ کی پاس داری کرنا پاکستانیوں پر لازم نہیں، پس رمضان کا آغاز و اختتام مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق کرنا لوگوں پر لازم ہے، لہذا جن لوگوں نے رمضان کا آغاز و اختتام نجی کمیٹی کے اعلان پر کیا وہ درست نہیں تھا، ان لوگوں نے اگر باقی ملک سے ایک دن قبل عید منائی تو ان پر ایک روزہ کی قضا رکھنا لازم ہے، اسی طرح اعتکاف کے سلسلہ میں بھی مرکزی رؤیت ہلال کمیٹی کے فیصلہ کے مطابق عمل کرنا چاہیے ، لہذا جو لوگ نجی کمیٹی کے اعلان کے مطابق ایک روز قبل اعتکاف ختم کریں گے، اس کی بنا پر ان کا مسنون اعتکاف فاسد ہو جائے گا اور لوگوں پر ایک رات اور دن کا اعتکاف روزہ کے ساتھ قضا کرنا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201381
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن