بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نجاست غلیظہ اگر کپڑوں پر ہو تو نماز کا حکم


سوال

پیشاب  کرنے کے بعد  قطروں سے کپڑوں کو بچانے کےلیے انڈرویئر پہننا کیسا ہے اور اگر انڈر ویئر پر قطرے یا احتلام لگ جائے اس کو پاک کیا جائے گا یا نہیں؟

جواب

نماز کی شرائط میں جس طرح بدن کا پاک ہونا ضروری ہے اسی طرح انسان کے جسم پر موجود داخلی (انڈروئیر،وغیرہ)وخارجی تمام کپڑوں کا پاک ہونا بھی ضروری ہے،پیشاب  کے قطرے یا احتلام وغیرہ سب نجاست غلیظہ ہیں،اور نجاست غلیظہ جسم پر موجود کپڑوں پر اگر لگ گئی تو ایک درہم(ہتھیلی کے درمیان گہرائی کی مقدار) کے بقدر یا اس سے کم میں  تو نماز ہوجائے گی،البتہ اگر اتنی مقدار بھی کپڑوں پر لگی ہو اور اس کا علم ہوتو جان کر ان کپڑوں میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے،لیکن ہتھیلی  کی مقدار سے زیادہ اگر کپڑوں پر لگ گئی  تو نماز نہیں ہوگی،بلکہ اس کو پہلے پاک کیا جائے گا پھر نماز ادا کی جائے گی۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي، وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ."

(کتاب الطہارۃ،باب الانجاس،ج1،ص318،ط؛سعید)

وفیہ ایضاً:

"ثم الشرط لغة العلامة اللازمة. وشرعا ما يتوقف عليه الشيء ولا يدخل فيه (هي) ستة (طهارة بدنه) أي جسده لدخول الأطراف في الجسد دون البدن فليحفظ (من حدث) بنوعيه، وقدمه لأنه أغلظ (وخبث) مانع كذلك (وثوبه) وكذا ما يتحرك بحركته أو يعد حاملا له كصبي عليه نجس إن لم يستمسك بنفسه منع وإلا لا.

قوله وثوبه) أراد ما لابس البدن، فدخل القلنسوة والخف والنعل ط عن الحموي (قوله وكذا ما) أي شيء متصل به يتحرك بحركته كمنديل طرفه على عنقه وفي الآخر نجاسة مانعة إن تحرك موضع النجاسة بحركات الصلاة منع وإلا، بخلاف ما لم يتصل كبساط طرفه نجس وموضع الوقوف والجبهة طاهر فلا يمنع مطلقا أفاده ح عن الشرنبلالي (قوله كصبي) أي وكسقف وظلة وخيمة نجسة تصيب رأسه إذا وقف (قوله إن لم يستمسك) الأولى حذف إن وجوابها لأنه تمثيل للمحمول، فحق التعبير أن يقول كصبي عليه نجس لايستمسك بنفسه ط (قوله وإلا لا) أي وإن كان يستمسك بنفسه لا يمنع لأن حمل النجاسة حينئذ ينسب إليه لا إلى المصلي."

(کتاب الصلاۃ،باب شروط والصلاۃ،ج1،ص402،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101474

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں