بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائزاور حرام اشیاء کے اشتہار کی اشاعت


سوال

 میں نے ایک ایپلی کیشن بنائی ہے جس میں مختلف کمپنیوں کے اشتہارات شائع کرنے ہوتے  ہیں، جس میں حلال کام والے اشتہارات بھی ہوتےہیں اور حرام چیزوں والے اشتہارات بھی ہوتے  ہیں، مثلاً میوزک، شراب کی کمپنی کے اشتہارات بھی ہوتے ہیں، جس کو کلک کرنے سے مطلوبہ چیزوں تک رسائی ملتی ہے، اگر کوئی آدمی اس کمپنی سے کچھ خریدے تو  مجھے بھی اس کے بقدر کچھ رقم بھیجی جاتی ہے تو کیا میرے لیے یہ کمائی جائز ہے یا نہیں؟

جواب

جائز اور حلال چیزوں کے ایسے اشتہارات جن میں جان دار کی تصاویر اور دیگرغیر شرعی امور نہ ہوں شائع کرنا جائز ہے، اور اس کے ذریعے سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی جائز ہے۔ اور ناجائز اور حرام چیزوں کی اشتہاری  مہم سازی  مثلاً:  موسیقی اور آلات موسیقی، شراب کی کمپنی کے اشتہارات، جان دار کی تصاویر  والے اشتہارات  شائع کرنا ناجائز اور حرام ہے، اور اس کے سبب حاصل ہونے والی آمدنی بھی  ناجائز اور حرام ہے۔

اور ایپلی کیشن وغیرہ بنانے کے بعد اگر متعلقہ اتھارٹی کو اشتہارات چلانے کی اجازت دی جائے تو وہ اپنی مرضی سے اشتہارات چلاتے ہیں، جن میں اکثر اشتہار جان دار کی تصویر یا کسی ناجائز بات پر مشتمل ہوتے ہیں؛ لہٰذا اس طرح کمائی سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔

 البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(ولايجوز على الغناء والنوح والملاهي)؛ لأن المعصية لايتصور استحقاقها بالعقد فلايجب عليه الأجرة من غير أن يستحق عليه؛ لأن المبادلة لاتكون إلا عند الاستحقاق وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه."

(کتاب الاجارۃ، باب الإجارة الفاسدة، ج: 8 صفحہ: 23، ط: دار الكتاب الإسلامي)

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں