بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز کھیل تماشا کرنے کےلیے ٹکٹوں کی خرید وفروخت کرنے کا حکم


سوال

1:کوئی چیز خرید کر مہنگی بیچنا کیسا ہے؟

2:اگر ٹکٹیں خرید کر آگے لوگوں کو مہنگی بیچوں تو کیا یہ جائز ہے؟ 

جواب

1:صورتِ مسئولہ میں کوئی چیز کم قیمت پر خریدنے کے بعد اس پر قبضہ کرکے  زیادہ قیمت پر بیچنا شرعا جائز ہے، مثلا  کسی شخص نے   کسی سے 20 لاکھ کی  گاڑی خریدی پھر اس پر قبضہ کرکے  آگے کسی اور کو 25 لاکھ کی بیچ دی تو یہ خرید وفروخت شرعا جائز ہے۔

2:سوال میں مذکورہ ٹکٹوں سے اگر وہ ٹکٹیں مراد   ہیں جن کو لوگ  کسی ناجائز کھیل تماشا کرنے کے لیے خرید تے ہیں تو ایسی ٹکٹوں کی خرید وفروخت  شرعا ناجائز ہے اور اگر مذکورہ ٹکٹوں سے کوئی اور ٹکٹیں مراد ہوں  اور اس میں رقم لکھی ہوئی ہو تو اس کو زیادہ قیمت پر خرید وفروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، بلکہ کمپنی کی طرف سےلکھی ہوئی قیمت پرفروخت کرنا لازم ہوگا، باقی ٹکٹ سے کونسی چیز کی ٹکٹ ہے اس کی تفصیل لکھ کر دارالافتاء  سے دوبارہ رجوع کریں۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

(وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [المائدة:2])

ترجمہ:"نیکی اور تقوی میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ تعالی سے ڈراکرو بلاشبہ اللہ تعالی سخت سزا دینے والے ہیں"۔

البنایۃ شرح الہدایۃ میں ہے:

"(المرابحة: نقل ما ملكه بالعقد الأول بالثمن الأول مع زيادة ربح) ش: هذا تعريف المرابحة وهو مصدر رائج من باب المفاعلة الذي يستدعي مشاركة الاثنين(والبيعان) ش: أي بيع المرابحة وبيع التولية م: (جائزان لاستجماع شرائط الجواز) ش: لأن المبيع معلوم والثمن معلوم والناس يعاملون بهما من غير نكير، وتعامل الناس من غير نكير حجة لقوله - صلى الله عليه وسلم -: «ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن»."

[كتاب البيوع، باب المرابحة والتولية، ج:8، ص:231،ط:دار الكتب العلمية.]

المحیط البرہانی میں ہے:

"لا تجوز الإجارة على شيء من اللهو والمزامير والطبل وغيره؛ لأنها معصية والإجارة على المعصية باطلة؛ ولأن الأجير مع المستأجر يشتركان في منفعة ذلك فتكون هذه الإجارة واقعة على عمل هو فيه شريك."

 ( كتاب الإجارات، الفصل الخامس عشر: في بيان ما يجوز من الإجارات، وما لا يجوز (7/ 482)،ط: دار الكتب العلمية، بيروت )

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

"لهو المؤمن باطل إلا في ثلث(الحدیث) ٹورنامنٹ کا دیکھنا تضیع اوقات ہے جو کسی مسلمان کے شایاں نہیں، جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے کہ مسلمان کے ہر فعل میں کوئی صحیح مفید مقصد ہونا چاہیے، اور پھر بالخصوص ٹکٹ لےکر داخل ہونا اور بھی گناہ ہے اور یہ اجارہ بھی فاسدہ ہے ، اجارہ معصیات فاسد ہوتاہے اور تبذیر محض ہے جو بنص قرآنی جائز نہیں۔"

(کتاب الحضر والاباحۃ، ج:11، ص:250، ط:اشتیاق اے مشتاق پریس لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101858

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں