بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناجائز مضامین پر مشتمل ناول کی کتب کی تصحیح کرکے اجرت لینا


سوال

رومانٹک اور ناجائز مضامین پر مشتمل ناول لکھنا تو جائز نہیں، مگر میری نوکری میں اگر دوسرے رائٹر اس طرح کے انگریزی ناول لکھتے ہوں اور مجھے صرف ان کی انگریزی گرامر وغیرہ صحیح کرنی ہو اور اس کام کو کرتے ہوئے رومانٹک یا دوسرے ناجائز مضامین پڑھنے سے کسی فتنہ میں پڑنے کا کوئی خطرہ نہیں، توکیا یہ کام کرنا جائز اور آمدنی حلال ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ ناول کی وہ کتابیں  جو محض شہوت انگیزی، بداخلاقی  ، جھوٹ  ودیگر ناجائز چیزوں کی فروغ دینے کے لیے  لکھی  گئی ہوں، ان کتابوں کو پڑھنا،لکھنا، اور   تصحیح وغیرہ کرکے اجرت لینا شرعا ناجائز ہے، اس لیے کہ  اجارہ  صحیح ہونے کے  لیے شرط  یہ ہے کہ جس کام پر عقدِ اجارہ ہورہا ہے وہ شرعًا جائز ہو، حرام، مکروہ نہ ہو، تاہم ناول کی وہ کتابیں جو بنیادی طور پر پڑھنے والے کے ادبی ذوق کو زندہ رکھنے اور ان کی  ادبی صلاحتیوں کو اجاگر کرنے کے لیے لکھی گئی ہوں تو ان کتابوں کے پڑھنےاور تصحیح وغیرہ کرکے اجرت لینا جائز ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر ناول کی مذکورہ کتابیں ناجائز مضامین(عشقی ،جھوٹ، دھوکہ اور دیگر ناجائز مضامین) پر مشتمل   ہوں تو  ان کی تصحیح کرکے اجرت لینا  گناہ کے کام میں تعاون ہونے کی وجہ سے شرعا ناجائز ہے، لہذا سائل کو چاہیے یا تو وہ یہ  کام نہ کرے  باقی جائز کام کرے،  یا  جائز کام ڈھونڈتے رہے، جب مل جائے تو فورا اس کو چھوڑ کر وہاں منتقل ہوجائے اور اللہ سے توبہ واستغفار بھی کرے۔

تفسیر طبری میں ہے:

"{وتعاونوا على البر والتقوى} [المائدة: 2] وليعن بعضكم أيها المؤمنون بعضا على البر ، وهو العمل بما أمر الله بالعمل به {والتقوى} [المائدة: 2] هو اتقاء ما أمر الله باتقائه واجتنابه من معاصيه. وقوله: {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2] يعني: ولا يعن بعضكم بعضا على الإثم ، يعني: على ترك ما أمركم الله بفعله. {والعدوان} [البقرة: 85] يقول: " ولا على أن تتجاوزوا ما حد الله لكم في دينكم ، وفرض لكم في أنفسكم وفي غيركم."

[ج:8، ص:52، ط:دار هجر]

المحیط البرہانی میں ہے:

"لا تجوز الإجارة على شيء من اللهو والمزامير والطبل وغيره؛ لأنها معصية والإجارة على المعصية باطلة؛ ولأن الأجير مع المستأجر يشتركان في منفعة ذلك فتكون هذه الإجارة واقعة على عمل هو فيه شريك."

[كتاب الإجارات، الفصل الخامس عشر،ج:7، ص:482، ط: دار الكتب العلمية]

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405100198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں