بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیولے کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

نیولے  کی  خرید  و  فروخت  کا  کیا حکم  ہے؟  اور  اس  کی  آمدنی  حلال  ہے  یا  حرام؟

جواب

حلال  جانوروں  کے  علاوہ  دیگر   جانوروں  کی  خرید  و  فروخت  کے حوالے سے ضابطہ یہ ہے کہ ہر وہ جانور جسے سدھا کر شکار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو، یا اس کی کھال سے نفع اٹھایا جا سکتا ہو، یا اس کو دوائیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہو، اس  کی خرید و فروخت کی شرعاً اجازت ہوگی، پس نیولا اگر مذکورہ بالا کسی کام میں استعمال کیا جا سکتا ہو تو اس کی خرید و فروخت جائز ہو گی اور اس کا منافع بھی حلال ہو گا، ورنہ نہیں۔

فتح القدیر شرح الہدایہ میں ہے:

"وذكر أبو الليث أنه يجوز بيع الحيات إذا كان ينتفع بها في الأدوية وإن لم ينتفع فلايجوز".

(كتاب البيوع، مسائل منثورة، ٧ / ١١٨)

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (3/ 512):

"قال أبو الليث: يجوز بيع الحيات إذا كان ينتفع بها لا إن لم ينتفع بها، كذا في (الفتح)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200446

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں