میرے ہاتھ پر نیل پینس (Nail pens)تھوڑی سی لگی ہوئی تھی اور میں نے غسل کر لیا تو کیا غسل ہو جائے گا یا نہیں؟
اگر انسان کے بدن کے کسی حصے پر کوئی ایسی چیز لگی ہوئی ہو جو جسم تک پانی کے پہنچنے کے لیے رکاوٹ ہو اور اس کو ہٹانا ممکن بھی ہو تو ایسی چیز کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو اور غسل درست نہیں ہوتا، اس چیز کو ہٹانا ضروری ہوتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کے سوال کے مطابق آپ کے ہاتھ پر "نیل پالش پینس" لگی ہوئی تھی، اور عام طور پر جب یہ ناخن پر لگائی جاتی ہے تو پالش کی ایک تہہ ناخن پر جم جاتی ہے جو پانی کو ناخن تک نہیں پہنچنے دیتی؛ اس لیے اس پالش کے لگے ہوئے ہونے کی حالت میں اگر غسلِ جنابت کیا گیا ہے تو یہ غسل درست نہیں ہوا، اس کو زائل کر کے اس جگہ کو دھو لیا جائے، ازسرِ نو غسل کرنا ضروری نہ ہوگا۔
البحرالرائق میں ہے:
"منها إذا توضأ أو اغتسل وبقي على يده لمعة فأخذ البلل منها في الوضوء أو من أي عضو كان في الغسل وغسل اللمعة يجوز.
وفي منحة الخالق:(قوله: لمعة) بضم اللام ومن فتحها فقد أخطأ، وهي قطعة من البدن أو العضو لم يصبه الماء في الاغتسال أو الوضوء وأصله في اللغة قطعة من نبت أخذت في اليبس."
(کتاب الطھارۃ، أحكام المياه، الماء المستعمل، جلد:1، صفحہ:98، طبع:دار الكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101115
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن