بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیل پالش لگانا اور بالوں کو ڈائی کرنا


سوال

لڑکیوں کا پردہ میں رہتے ہوئے نیل پالش لگانا گناہ ہے؟ اور بالوں کو ڈائی کرنے سے گناہ گار ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر نیل پالش کے اجزائے ترکیبیہ میں ناپاک اجزاء شامل نہیں ہیں تو اس کا استعمال جائز ہے تاہم اگر اس کی تہ ناخن پر جم کر پانی کو ناخن تک پہنچنے سے روک دیتی ہے تو اس نیل پالش کے ہوتے ہوئے وضو یا غسل نہیں ہوگا کیوں کہ وضو اور غسل میں ہاتھوں کو دھونا فرض ہے۔

بالوں کو ڈائی کرنے کا حکم یہ ہے کہ خالص سیاہ رنگ سے ڈائی کرنا ناجائز اور گناہ ہے، اس کے علاوہ دوسرے رنگوں کا استعمال جائز ہے، البتہ اگر ڈائی کرنے کی وجہ سے بالوں پر کوئی تہ جم جاتی ہو جس کی وجہ سے بالوں پر پانی نہ پہنچتا ہو تو ایسی صورت میں وضو اور غسل نہیں ہوگا لہذا اس قسم کے رنگ سے بالوں کو ڈائی کرنے سے اجتناب ضروری ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے: 

"في فتاوى ما وراء النهر إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس إبرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز وإن تلطخ يده بخمير أو حناء جاز وسئل الدبوسي عمن عجن فأصاب يده عجين فيبس وتوضأ قال: يجزيه إذا كان قليلا. كذا في الزاهدي وما تحت الأظافير من أعضاء الوضوء حتى لو كان فيه عجين يجب إيصال الماء إلى ما تحته. كذا في الخلاصة وأكثر المعتبرات...والخضاب إذا تجسد ويبس يمنع تمام الوضوء والغسل. كذا في السراج الوهاج ناقلا عن الوجيز".

(كتاب الطهارة، الباب الأول في الوضوء، الفصل الأول في فرائض الوضوء، 1/ 4، ط: رشيدية)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے: 

"(اختضب لأجل التزين للنساء والجواري جاز) في الأصح ويكره بالسواد وقيل لا ومر في الخطر."

وفي الرد:

"(قوله جاز في الأصح) وهو مروي عن أبي يوسف فقد قال: يعجبني أن تتزين لي امرأتي كما يعجبها أن أتزين لها والأصح أنه لا بأس به في الحرب وغيره واختلفت الرواية في أن النبي - صلى الله عليه وسلم - فعله في عمره والأصح لا وفصل في المحيط بين الخضاب بالسواد قال عامة المشايخ: إنه مكروه وبعضهم جوزه مروي عن أبي يوسف، أما بالحمرة فهو سنة الرجال وسيما المسلمين اهـ منح ملخصا وفي شرح المشارق للأكمل... ومذهبنا أن الصبغ بالحناء والوسمة حسن كما في الخانية قال النووي: ومذهبنا استحباب خضاب الشيب للرجل والمرأة بصفرة أو حمرة وتحريم خضابه بالسواد على الأصح لقوله - عليه الصلاة والسلام - «غيروا هذا الشيب واجتنبوا السواد» اهـ ".

(‌‌مسائل شتى بعد كتاب الخنثى، 6/ 756، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں