بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نیک کام پہ لوگوں کی تعریف سے خوش ہونا


سوال

کیا کوئی نیکی کرنے کے بعد اگر جب کوئی نیکی چھپ کر کی گئی ہو،  لیکن لوگوں کے علم میں آ نے کے بعد لوگ آ پ کی تعریف کریں اور اس سے آپ کو خوشی محسوس ہو تو کیا یہ بھی گناہ ہے؟ جب کہ نیکی کرتے وقت صرف  اور صرف  اللہ پاک کی رضا اور مغفرت کا تصور ہو۔

جواب

 عبادت میں اخلاص حاصل کرنے  کے لیے اتنا ضروری ہے کہ عبادت  اللہ کی رضا  کے لیے کی جائے، کسی اور کو دکھاوا  یا اس  سےتعریف  حاصل کرنا مقصود نہ ہو۔ اگر  پھر بھی  لوگوں کو آپ کی نیکی کا علم ہوجائے اور وہ اس پر آپ کی تعریف کریں، اور ان کی تعریف کرنے سے آپ کے دل خوش ہو، تو یہ گناہ نہیں، اس  لیے کہ  اس صورت میں تعریف کروانا مقصود نہیں  تھا، اور یہ خوشی گویا کہ شکر کے طور    پر ہے کہ ہمیں فلاں نے اچھے حال میں دیکھا۔

ہاں اگر دل چاہ رہا ہو کہ لوگ میری اس نیکی پر میری تعریف کریں تو یہ غلط جذبہ ہے، اس  لیے کہ نیک عمل  چوں کہ اللہ  کے لیے کیا ہے، لہٰذا اس  کی جزا  اور بدلہ  بھی صرف اللہ تعالیٰ سے مطلوب ہونا  چاہیے۔

امام غزالی رحمہ اللہ  اپنی کتاب "تبلیغ دین " میں فرماتے ہیں(ترجمہ):

" عبادت کے بعد ریاء کا حکم

یہ ہے کہ عبادت سے فارغ ہونے کے بعد ریاء ہو مثلا لوگوں کے اس عبادت پر آگاہ ہو جانے سے اس کو مسرت ہو یا لوگوں سے خود ہی اس کا اظہار فخر کے انداز پر کرتا پھرے تو اس کو عبادت کے صحت اور فساد سے کوئی علاقہ نہیں اس لئے کہ جس وقت ریاہوا ہے اس وقت عبادت ختم ہوچکی تھی البتہ اس مسرت اور اظہار کا گناہ ہوگا اور پھر عبادت کااظہار صراحتًا یا  کنایتًا یا تعریضاً جس طرح اور جس حیثیت سے ہوگا اس سے ریاء کے جلی اور خفی ہونے کااندازہ خود ہوسکے گا کہ صراحتًا اظہارہے تو ریا بھی جلی ہے اور اظہار اشارةً ہے تو ریاء بھی خفی ہے۔"

(تبلیغ دین( مترجم اردو) -،مؤلف :  امام غزالی، مترجم :مولانا عاشق الہی میرٹھی، مطبوعہ: مکتبہ معارف القرآن، کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101205

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں