بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیک عمل دنیاوی غرض کے لیے کرنا


سوال

اگر کوئی نیک عمل مثلاً تلاوت، روزہ یا نوافل وغیرہ کسی دنیاوی غرض سے کریں تو یہ عمل اخلاص کے منافی ہوگا یا نہیں؟  کیونکہ اخلاص کہتے ہیں کہ  عمل صرف اور صرف اللہ کی رضا کے لئے ہو اور اس میں کوئی اور غرض نہ ہو   اور کیا مذکورہ صورت میں ثواب ملے گا یا نہیں؟  اور دنیاوی غرض سے کوئی نیک عمل کیسے ہے   جبکہ مفتی محمد شفیع صاحب  رحمہ اللہ نے معارف القرآن جلد نمبر 1 میں سورۂ بقرہ آیت نمبر 200 اور 201  کے ذیل میں اس کو دنیا پرستی لکھا ہے۔  لہذا آپ حضرات سے گزارش ہے کہ جواب دے کر عنداللہ ماجور ہوں!

جواب

 نیک عمل دنیاوی غرض سے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ میت کو ثواب پہنچانے کے لیے اجرت لے کر قرآن کی تلاوت کرنایا نوافل پڑھنا، بدہضمی کے علاج کے لیے روزے رکھناوغیرہ ،  یہ سب دنیاوی اغراض ہیں۔ لہذا اگر کوئی ان اغراض کے لیے یہ اعمال کرے تو اس کا یہ عمل اخلاص کے منافی ہوگا اور ان اعمال پر اسے کوئی ثواب بھی نہیں ملے گا، جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے اس کی تصریح کی ہے۔ لہذا معارف القرآن میں اسے دنیا پرستی قرار دینا بالکل درست ہے۔ 

تاہم وہ آیاتِ قرآنیہ اور سورتیں  جن کے خواص و فوائد منصوص ہیں انہیں تلاوت کرتے ہوئے اگر انہی خواص و فوائد کا حصول مقصود ہو تو ایسا کرنا اخلاص کے منافی نہیں ہوگا اور نہ ہی اس سے ثواب میں کمی آئے گی کیونکہ ایسا کرنا ان نصوص پر عمل کرنا ہے، جیسا کہ فتاوی محمودیہ میں ہے: 

’’ جو خواص و فوائد آیات و سور و اذکار کے منصوص ہیں ان کے لیے پڑھنے سے ثواب میں کمی نہیں آئے گی کیونکہ جس نے ثواب بتایا ہے اسی نے خواص و فوائد بتائے ہیں اور ان خواص و فوائد کے لیے پڑھنے کی تعلیم دی ہے اور ثواب کو مشروط نہیں کیا خواص و فوائد کی نیت نہ ہونے کے ساتھ‘‘ 

(کتاب العلم، باب ما یتعلق بالقرآن، ج: 3 ، ص:  565)

حاشية ابن عابدين  (6/ 56):

’’ فمن جملة كلامه قال تاج الشريعة في شرح الهداية: إن القرآن بالأجرة لا يستحق الثواب لا للميت ولا للقارئ. وقال العيني في شرح الهداية: ويمنع القارئ للدنيا، والآخذ والمعطي آثمان. فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراءة الأجزاء بالأجرة لا يجوز؛ لأن فيه الأمر بالقراءة وإعطاء الثواب للآمر والقراءة ‌لأجل ‌المال؛ فإذا لم يكن للقارئ ثواب لعدم النية الصحيحة فأين يصل الثواب إلى المستأجر ولولا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في هذا الزمان بل جعلوا القرآن العظيم مكسبا ووسيلة إلى جمع الدنيا - إنا لله وإنا إليه راجعون - اهـ‘‘

(كتاب الإجارة، مطلب في الاستئجار على الطاعات، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305100585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں