بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی نیک آدمی یا عالم کا خرافات پر مشتمل شادی بیاہ کی تقریب یا کسی فاسق کے جنازہ میں شرکت کرنے کا حکم


سوال

1- کسی عالم یانیک آدمی کا خرافات بھری شادی بیاہ کی محفل، یا کسی  فاسق کے جنازہ میں شرکت کرنا یا ناکرنا کیسا ہے؟

2- کسی کو عزت نہ دی جاتی ہو، اگر میں وہاں نہ جاؤں تو ایسا کرنا کیسا ہے؟

جواب

1- اگر   عالم یا نیک آدمی جو اپنے لوگوں میں مقتدا کی حیثیت رکھتا ہو اسے یقین ہو کہ اس کی شرکت سے اس کے اثر و رسوخ کی وجہ سے  وہاں ہونے والی خرافات اور گناہ کے کام بند ہوجائیں گے، تو اسے ایسی محافل میں شرکت کرنی  چاہیے؛ تاکہ اس کے ذریعہ باقی لوگ بھی گناہوں سے محفوظ ہوجائیں، لیکن اگر اس بات کی امید نہ ہو تو ایسی گناہ و خرافات والی محافل میں شرکت کرنا جائز نہیں ہوگا،  ایسی صورت میں اگر عالم و مقتدا کو محفل میں پہنچنے کے بعد علم ہو تو بھی اُسے وہاں سے واپس آجانا چاہیے، چاہے  شادی بیاہ کی محفل ہو یا کوئی دوسری محفل ہو۔

نیک اور   عالم شخص کے  لیے کسی فاسق شخص کے  جنازہ میں شرکت کرنا جائز ہے۔

2- اگر کسی  جگہ عزت نہ دیے جانے کا مطلب  تذلیل وتحقیرہے، یعنی وہاں آپ کی تذلیل کی جاتی ہے  یا تحقیر آمیز رویہ رکھا جاتا ہے، تو  اس جگہ  یا محفل میں شرکت نہ کرنے میں کوئی حرج  نہیں ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"مَنْ دُعِيَ إلَى وَلِيمَةٍ فَوَجَدَ ثَمَّةَ لَعِبًا أَوْ غِنَاءً فَلَا بَأْسَ أَنْ يَقْعُدَ وَيَأْكُلَ، فَإِنْ قَدَرَ عَلَى الْمَنْعِ يَمْنَعُهُمْ، وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ يَصْبِرْ وَهَذَا إذَا لَمْ يَكُنْ مُقْتَدَى بِهِ أَمَّا إذَا كَانَ، وَلَمْ يَقْدِرْ عَلَى مَنْعِهِمْ، فَإِنَّهُ يَخْرُجُ، وَ لَايَقْعُدُ، وَ لَوْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى الْمَائِدَةِ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَقْعُدَ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُقْتَدًى بِهِ وَهَذَا كُلُّهُ بَعْدَ الْحُضُورِ، وَأَمَّا إذَا عَلِمَ قَبْلَ الْحُضُورِ فَلَايَحْضُرُ؛ لِأَنَّهُ لَايَلْزَمُهُ حَقُّ الدَّعْوَةِ بِخِلَافِ مَا إذَا هَجَمَ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّهُ قَدْ لَزِمَهُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ وَإِنْ عَلِمَ الْمُقْتَدَى بِهِ بِذَلِكَ قَبْلَ الدُّخُولِ، وَهُوَ مُحْتَرَمٌ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَوْ دَخَلَ يَتْرُكُونَ ذَلِكَ فَعَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ وَإِلَّا لَمْ يَدْخُلْ، كَذَا فِي التُّمُرْتَاشِيِّ."

( كتاب الكراهية، الْبَابُ الثَّانِي عَشَرَ فِي الْهَدَايَا وَالضِّيَافَاتِ، ٥/ ٣٤٣)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201993

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں