بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نائی کو دکان کرایہ پر دینے کا حکم


سوال

 کسی نائی کو دکان کرائے پر دینا جب کہ اس کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ داڑھی بھی کاٹے گا اور غیر شرعی بال بھی بنائے گا،اور وہ خالی کرانے سے خالی بھی نہ کرے تو اس صورت میں اس کرائے کا کیا حکم ہے؟ آیا حرام ہے یا مکروہ و مباح؟ اور اگر مکروہ ہے تو تحریمی ہے یا تنزیہی؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں جب نائی کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ لو گوں کی داڑھی کاٹےگا یا غیر شرعی بال بنائے گا، اس طرح کے حجام (نائی) کو دکان  کرایہ پر دینا مکروہ تحریمی ہے، دکان کے مالک کو چاہیےکہ حجام کو اس کا پابند کرے کہ وہ یہاں یہ کام نہ کرے،  ورنہ کسی اور نیک حجام کو دکان کرائے پر دے دے، تاکہ اس کی دکان ناجائز کام کے لیے استعمال نہ ہو ۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"ولا تجوز ‌الإجارة على شيء من الغناء والنوح والمزامير والطبل وشيء من اللهو؛ لأنه معصية والاستئجار على ‌المعاصي باطل فإن بعقد ‌الإجارة يستحق تسليم المعقود عليه شرعا ولا يجوز أن يستحق على المرء فعل به يكون عاصيا شرعا."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة، ج:16، ص:38، ط:دار المعرفة بيروت)

الفقہ الاسلامی و ادلتہ میں ہے:

"لا يجوز الاستئجار على المعاصي كاستئجار الإنسان للعب واللهو المحرم وتعليم السحر والشعر المحرم وانتساخ كتب البدع المحرمة، وكاستئجار المغنية والنائحة للغناء والنوح، لأنه استئجار على معصية، والمعصية لا تستحق بالعقد...فالقاعدة الفقهية إذن: أن الاستئجار على المعصية لا يجوز...وكذلك لا يجوز لذمي استئجار دار من مسلم في بلد إسلامية ليتخذهامصلى للناس أو لبيع الخمر أو للقمار؛ لأنه استئجار على المعصية، وهذا رأي جمهور العلماء."

(القسم الثالث العقود أو التصرفات المدنية المالية، الفصل الثالث عقد الإيجار، شروط صحة الإجارة، ج:٥، ص:٣٨١٧، ط:دار الفكرسوريَّة دمشق)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌يحرم على الرجل قطع ‌لحيته."

(كتاب الحظر و الإباحة، فصل في البيع، ج:٦، ص:٤٠٧، ط:دار الفكربيروت)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"سوال:حجام کی آمدنی کا کیا حکم ہےجس کی آمدنی مسلمانوں کی داڑھی مونڈھنے اور انگریزی بال بنانے سے حاصل ہوئی ہے؟

جواب:یہ کام بھی گناہ ہے ان کی آمدنی بھی مکروہ ہے۔"

(کتاب الاجارۃ، باب الاستیجار علی المعاصی،ج:١٧، ص:١٢٣، ط:دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101551

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں