بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نائب امام تراویح پڑھانے کا زیادہ حقدار ہے یا جسے مسجد کمیٹی طے کرے


سوال

رمضان المبارک میں تراویح میں قرآن سنانا سب سے پہلے امام مسجد کا حق ہے تو اگر امام مسجد تراویح نہ سناتا ہو اس صورت میں نائب امامِ مسجد کو بھی یہی حق حاصل ہوگا کہ وہ امام کی طرح سب سے پہلے تراویح میں قرآن سنانے کا حق دار ہو؟

اور نائب امام کا کسی باہر سے آکر تراویح میں شریک ہونے والے ساتھی کو یہ بات کہنا کہ آپ 10 سے کم رکعتیں (مثلاً 8 یا 6)پڑھالیں میں کچھ زیادہ رکعتیں پڑھانا چاہتا ہوں، آیا نائب امامِ مسجد کا باہر سے آنے والے ساتھی سے یہ مطالبہ کرنا درست ہے یا نہیں؟

وضاحت: ہمارے یہاں مساجد کے تمام انتظامات برادری دیکھتی ہے ائمہ کرام  اور نائب کا تقرر بھی برادری کرتی ہے۔

وضاحت:تروایح میں جو حافظ شریک ہوتا ہے اس کو استحساناً محض اس لئے شریک کیا جاتا ہے قرآن سنانے کا موقع مل جائے۔ اس لیئے نہیں کہ مسجد میں امام یا نائب امام قرآن سنانے سے عاجز ہیں ۔

جواب

واضح رہے کہ تراویح کے لیے امام کے انتخاب کا اختیار مسجد کے نمازیوں کو حاصل ہے اور مسجد کمیٹی چونکہ نمازیوں کی نمائندہ ہوتی ہے اس لیے مسجد  کی کمیٹی جس کا انتخاب کرےوہی تراویح کی امامت کا زیادہ حق دار ہوگا ،جب کہ بوقتِ تقرر امام سے یہ بات کر لی گئی ہو کہ فرائضِ امامت میں تراویح شامل نہیں ہے۔

لہذا اگر مسجد کی کمیٹی باہر سے کسی حافظ کو تراویح کےلیے طے کرے تو اسے اختیار ہے،  اور نائب امام کا اسے یہ کہنا کہ' آپ 6 یا 8 پڑھاؤ باقی میں پڑھاؤں گا '، اگر آپسی رضامندی سے ہو اور مسجد  کی کمیٹی  والوں کو  بھی  کوئی اعتراض نہ ہو تو  درست ہے ورنہ نائب امام کا اس طرح کرنا جائز نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والاحق بالامامة)تقديمابل نصبا۔۔۔والخيار الی القوم فان اختلفوااعتبر أكثرهم ولو قدموا غير الأولى أساؤوا بلا إثم."

(باب الإمامۃ، ج:1، ص:557، ط:سعید)

وفیہ ایضاً: 

"الباني ‌أولى بنصب الإمام والمؤذن في المختار إلا إذا عين القوم أصلح ممن عينه."

(مطلب فی إقامۃ المتولی عقد الإجارۃ، ج:4، ص:459، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں