بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نائب امام کا مسجد چھوڑنے کا حکم


سوال

ایک عالم کسی مسجد میں نائب امام ہے اور جو پہلے امام ہے وہ صرف قاری ہے ،حالانکہ نائب امام حافظ اور عالم ہے ،نائب امام کو ماہانہ 3000  تنخواہ دیتا ہے،  لیکن وہ فرسٹ امام اس نائب سے اپنے ذاتی کام بھی کرواتا ہے،  فضول پابندی مثلاً: فلاں سے مت ملو ،فلاں کے ساتھ مت بیٹھو ،تنگ کرتا ہے،  اپنے کپڑے دھلواتا ہے، نائب امام سے استری کرواتا ہے اور بھی کام کرواتا ہے ذاتی، چائے ،پانی روٹی لانا، عزت بھی نہیں دیتا نائب امام کو، اب اس صورت میں نائب امام وہ مسجد کی خدمت کرنا چھوڑ دے اس کو جواب دے اور اس نوکری سے استعفیٰ دے تو نائب امام کو گناہ تو نہیں ہوگا کہ مسجد کی خدمت چھوڑنے  کی وجہ سے؟ راہنمائی فرمائیں!

جواب

صورت ِمسئولہ میں  نائب امام  کی تقرری کے وقت جو ذمہ   داریاں طے کی گئی تھیں  وہ شرعاً ان ذمہ داریوں کو نبھانے  کا پابند ہے اس کے علاوہ اس سے کسی اضافی کام  کا مطالبہ کرنا یااس کو تنگ کرنا یا پیش امام کا اس کے ساتھ نامناسب رویہ رکھنا ،اس سے اپنے ذاتی کام کراناجب کہ نائب امام عالم اور حافظ بھی ہے شرعاًدرست نہیں ،اگر نائب امام صاحب  اس وجہ سے اس مسجد کی خدمت سے استعفیٰ دیتے ہیں  تو  اس خدمت کو چھوڑنے   سے وہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔

حدیث میں ہے :

"حدثنا شعبة، عن عبد الله بن أبي السفر، وإسماعيل بن أبي خالد، عن الشعبي، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه»."

(صحیح البخاری، باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، ج: 1، صفحہ: 11، رقم الحدیث: دار طوق النجاة)

سنن دار قطنی میں ہے :

"عن عائشة رضي الله عنها ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌المسلمون ‌عند ‌شروطهم ما وافق الحق»."

(کتاب البیوع،ج:۳،ص:۴۲۷،موسسۃ الرسالۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں