بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

نائب امام کو ملنے والا تحفہ نائب امام کی ملکیت شمارہوگی یاامام کی؟


سوال

نائب امام کو جو تحفے تحائف  لوگ دیتے ہیں یہ کس کے ہوگے ،امام صاحب کے یا  نائب امام کے؟ اسی طرح نائب  مفتی کو کوئی چیز یا روپیہ اگر ہدیہ مل جائے تو وہ رئیس مفتی صاحب کو دےگا یا یہ ناب مفتی صاحب کا حق ہے؟

جواب

ہبہ اور گفٹ کے متعلق  عام ضابطہ  یہ ہے کہ  تحفہ دینے والا شخص  جس کسی  کو کوئی  چیز  ہبہ کرکے  اس چیز کا مالک بنادے تو وہ شخص اس چیز کا مالک بن جاتاہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص نائب امام یا نائب مفتی کو   مالک بناکر تحفہ دے،امام اور رئیس مفتی کے لیے  نہ دے، تو اس صورت میں نائب امام اور نائب  مفتی ہی شرعاً ان تحفے اور تحائف کے مالک  ہوں گے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."

(4/378،  الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز، ط؛ رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."

(ج:5، ص:690، کتاب الھبۃ، ط: سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں