نائب امام کو جو تحفے تحائف لوگ دیتے ہیں یہ کس کے ہوگے ،امام صاحب کے یا نائب امام کے؟ اسی طرح نائب مفتی کو کوئی چیز یا روپیہ اگر ہدیہ مل جائے تو وہ رئیس مفتی صاحب کو دےگا یا یہ ناب مفتی صاحب کا حق ہے؟
ہبہ اور گفٹ کے متعلق عام ضابطہ یہ ہے کہ تحفہ دینے والا شخص جس کسی کو کوئی چیز ہبہ کرکے اس چیز کا مالک بنادے تو وہ شخص اس چیز کا مالک بن جاتاہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص نائب امام یا نائب مفتی کو مالک بناکر تحفہ دے،امام اور رئیس مفتی کے لیے نہ دے، تو اس صورت میں نائب امام اور نائب مفتی ہی شرعاً ان تحفے اور تحائف کے مالک ہوں گے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية."
(4/378، الباب الثانی فیما یجوز من الھبۃ وما لا یجوز، ط؛ رشیدیہ)
فتاوی شامی میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."
(ج:5، ص:690، کتاب الھبۃ، ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144501102494
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن