بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نہدیہ نام رکھنا


سوال

۱۔ نھدیہ نام صحابیہ کا ہے؟ اس نام کا معنی کیا ہے؟

۲۔ا گر صحابیہ کا ہے تو مختصر سا ان کے متعلق بتادیں، میں اپنی بیٹی کا نام رکھنا چاہتا ہوں!

جواب

۱،۲۔’’النہدیۃ ‘‘ یہ حضرت ام عفیف رضی اللہ عنہا کی نسبت ہے ،اور یہ اسی نسبت سے مشہور ہیں ،’’النہدیہ ‘‘قبیلہ ’’بنی  نہد‘‘ کی طرف منسوب ہے ۔حضرت ابو بکر  رضی اللہ عنہ نے "نہدیہ"  اور  ان کی بیٹی کو آزاد کرایا، یہ دونوں بنو عبد الدار  کی ایک عورت کی باندیاں تھیں،ابتداءِ  اسلام کے وقت مسلمان ہوگئی تھیں ،اسلام کے بعد ان کو بہت ذیادہ اذیتیں اور تکلیفیں پہنچائی جاتی تھیں ،حضرت  ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو خرید کر آزاد کیا تھا، جس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو خرید کر آزاد کیا تھا،اس وقت یہ اپنی مالکن کا آٹا وغیرہ پیس رہی تھیں ،تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ اب  یہ آٹا اپنی مالکن کو واپس کردو،حضرت نہدیہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ نہیں،میں  مکمل اس کو اپنی مالکن کو تیار کرکے دوں گی ۔

ویسے تو "نہدیہ" کا معنی قبیلہ بنو نہد کی طرف نسبت کی وجہ سے  یہ ہے: " وہ عورت جو بنو نہد سے تعلق رکھتی ہو"۔ اور اس اعتبار سے "نہدیہ" نام رکھنے میں خلافِ واقعہ نسبت کا معنی پایا جاتاہے،یعنی وہ بچی یا عورت جو بنونہد سے تعلق نہیں رکھتی، اسے بنو نہد سے منسوب کیا جانا ، جو خلافِ واقعہ ہے، اور یہ درست نہیں ہے، لیکن چوں کہ ایک صحابیہ اس نسبت سے مشہور ہیں؛ لہٰذا صحابیہ کی نسبت سے اگر یہ نام رکھا جائے تو اس کی اجازت ہوگی۔  

وفي الإصابة في تمييز الصحابة :

"أم عفيف النهدية قال أبو عمر روى حديثها أبو عثمان النهدي في البيعة قلت وأخرجه الطبراني من طريق الصلت بن دينار عن أبي عثمان النهدي عن امرأة منهم يقال لها أم عفيف قال بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بايع النساء فأخذ علينا ألا تحدثن الرجل إلا محرما وأمرنا أن نقرأ على جنائزنا بفاتحة الكتاب...(8/ 262الناشر دار الجيل)

معرفة الصحابة لأبي نعيم:

 عن أبي عثمان النهدي، عن امرأة منهم يقال لها: أم عفيف، قالت: " بايعنا النبي صلى الله عليه وسلم حين بايع النساء، فأخذ عليهن أن لا يحدثن الرجال إلا محرما ، وأمرنا أن نقرأ على ميتنا بفاتحة الكتاب " (6/ 3541)

وفي الطبقات الكبرى :

أميمة بنت رقيقة وهي التي روى عنها محمد بن المنكدر وروت عن رسول الله صلى الله عليه و سلم حديثا في بيعته النساء وهي أميمة بنت عبد الله بن بجاد بن عمير بن الحارث بن حارثة بن سعد بن تيم بن مرة وأمها رقيقة بنت خويلد بن أسد بن عبد العزى بن قصي أخت خديجة بنت خويلد زوج النبي صلى الله عليه و سلم واغتربت أميمة وتزوجها حبيب بن كعيب بن عتير الثقفي فولدت له النهدية وابنتها وأم عبيس وزنيرة أسلمن بمكة قديما وكن ممن يعذب في الله فاشتراهن أبو بكر الصديق فأعتقهن فقال له أبوه أبو قحافة يا بني انقطعت إلى هذا الرجل وفارقت قومك وتشتري هؤلاء الضعفاء فقال له يا أبه أنا أعلم بما أصنع وكان مع النهدية يوم اشتراها طحين لسيدتها تطحنه أو تدق لها نوى فقال لها أبو بكر ردي إليها طحينها أو نواها فقالت لا حتى أعمله لها وذلك بعد أن باعتها وأعتقها أبو بكر .(8/ 255الناشر : دار صادر - بيروت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200288

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں