بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ناحق مال کھانا


سوال

بندہ کچھ عرصہ پہلے ایک ادارے میں نوکری کیا کرتا تھا اور اسے ایک اور جگہ نوکری ملی تو  پہلی نوکری سے ایک مہینے کے ایڈوانس نوٹس پر استعفے دے دیا تھا۔اور اس پورے مہینے میں مکمل ڈیوٹی کی تھی ،لیکن ہمارا جو ذمہ دار بندہ تھا اس نے ہماری  ماہانہ حاضری شیٹ میں 20 دن کی غیر حاضری لکھی تھی  اور ہماری  تنخواہ کو مکمل کیش کیا تھا،لیکن مجھے صرف 10 دن کی تنخواہ ملی تھی،تو اس حوالے سے قرآن و سنت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ 

جواب

 صورت مسئولہ میں  سائل جب مکمل 30 دن متعلقہ ادارے میں حاضر ہوا ہے تو وہ مکمل 30 دن کی تنخواہ کا مستحق ہے ،ادارے کے متعلقہ ذمہ دار بندے کا سائل کی 20 دن کی غیر حاضری لگانا اور سائل کو 20 دن کی تنخواہ نہ دینا شرعا جائز نہیں ہے ، اس شخص کو چاہیے کہ وہ سائل کا حق اس دنیا میں اداکرے ورنہ آخرت میں دینا ہوگا اور آخرت میں دینا بہت مشکل ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’ألالا تظلموا ألا ‌لا ‌يحل ‌مال امرئ إلا بطيب نفس منه ‘‘. رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى."

ترجمہ:’’خبردار کسی پر ظلم و زیادتی نہ کرو، خبردار کسی آدمی کی ملکیت کی کوئی چیز اس کی دلی رضامندی کے بغیر لینا حلال اور جائز نہیں ہے ۔‘‘

(مشکوٰۃ المصابیح، باب الغصب والعاریة، الفصل الثانی، ج:2، ص:889،  ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں